آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

غریب سید زادی کو کسی کے گھر نوکری کرنا کیسا؟

 سوال نمبر 1121


السلام علیکم ورحمت الله وبرکاته

مفتیان کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ ایک سید زادی ہے جو بہت غریب ہے وہ کسی سیٹھ کے گھر پر کام کرنا چاہتی ہیں تو کیا یہ جائز ہے حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 

سائل محمد آصف اتر پردیش





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب


سید زادی ہو یا غیر سید زادی عورتوں  کو ملازمت کرنا  پانچ شرطوں کے ساتھ جاٸز ہے 

 چنانچہ میرے آقا اعلٰی حضرت امام اہل سنت مجدد دین و ملت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان  فرماتے ہیں کہ

(۱) کپڑے باریک نہ ہوں جن سے سر کے بال کلائی وغیرہ کا کوئی حصہ چمکے

(۲) کپڑے تنگ و چست نہ ہوں جو بدن کی ہئیات یعنی سینے کا ابھار یا پنڈلی وغیرہ کی گولائی وغیرہ ظاہر کریں

(۳) بالوں یا گلے یا پیٹ یا کلائی یا پنڈلی کا کوئی حصہ ظاہر نہ ہوتا ہو

(٤) کبھی نا محرم کے ساتھ خفیف (یعنی معمولی سی) دیر  کے لئے تنہائی نہ ہوتی ہو

(۵) اسکے وہاں رہنے یا  باہر  آنے جانے میں مظنہ فتنہ (فتنہ کا گمان) نہ ہو

یہ پانچوں شرطیں اگر جمع ہیں تو کوئی حرج نہیں اور ان میں ایک بھی کم ہے تو (ملازمت وغیرہ) حرام -

(فتاویٰ رضویہ جلد ۲۲ صفحہ ۲٤٨)

رضا فاؤنڈیشن لاہور 

صورت مسٸولہ میں سید زادی کا ملازمت کرنا مذکورہ شرائط پر جاٸز تو ہے لیکن مالک کیلٸے ضروی ہیکہ سادات کرام کا حق ادا کرے اور رذیل کام نہ کراٸیں جیساکہ سرکار اعلٰی حضرت رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں 

سید سے ذلیل خدمت لینا جائز نہیں نا اسے ایسی خدمت پر ملازم رکھنا جائز 

اور جس خدمت میں ذلت نہیں اس پر ملازم رکھ سکتا ہے


( فتاویٰ رضویہ جلد ۲۲ صفحہ ۵٦٨  رضا فاؤنڈیشن لاہور  )


نوٹ:-   مالداروں کو چاہئے کہ اپنے مال سے بطورِ ہدیہ ان حضراتِ سادات کرام کی خدمت عالیہ میں  پیش کریں اور وہ وقت یاد کریں کہ جب ان ساداتِ کرام کے جدِّ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے سوا ظاہر ی آنکھوں کو بھی کوئی ملجاوماوا نہ ملے گا ۔ وہ مال جو انہی کی بارگاہ سے عطا ہوا اور عنقریب چھوڑ کر زیرِ زمین جانے والے ہیں اگر ان کی خوشنودی کے لئے ان کی مبارک اولاد پر خرچ ہوجائے تو اس سے بڑھ کر کیا سعادت ہوگی ۔ 

اور ایک طریقہ ہے جو غریب سادات کرام کی خدمت ہو سکتی ہے اور وہ یہ کہ اپنا مال زکوۃ  کسی  مستحق ِ زکوٰۃ کو مالِ زکوٰۃ کا مالک بنا کر مال اس کے قبضہ میں دے دیں پھر اسے اس سید صاحب کی خدمت میں پیش کرنے کا مشورہ دیں



واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

        کتبہ 

 فقیر محمد معصوم رضا نوری عفی عنہ


۲٤ صفر المظفر ۱٤٤٢ ھجری




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney