سوال نمبر 1122
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام آج کل اسلامی واقعات پر سیریل بنائی جارہی ہے جس میں جنگ بدر احد خندق وغیرہ کے متعلق دکھائی جارہی ہے جیسا کہ تاریخ کی کتابوں میں جس طرح تحریر ہے ہوبہو وہی ساری باتیں سیریل میں دکھائی جارہی ہے ایسی سیریل بنانے والوں پر نیز جو مسلمان اسے دیکھتے ہیں ان پر شرعی حکم کیا ہے مدلل مفصل جواب عنایت فرمائیں
المستفتی : محمد ازھر نورانی گونڈوی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
سیریل بنانا دیکھنا سب گناہ ہے اگرچہ ہوبہو کتاب کی ساری باتیں ہوں کیونکہ یہ لہو لعب میں بھی شامل ہے، رسم ورواج کی شرعی حیثیت میں ہے،
آج کل انبیاء علیہم السلام اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کی سیرت بلکہ عذاب قبر پر فلمیں بنائی جاتی ہیں -ان فلموں میں کفار و فساق کو نبی و صحابی و فرشتہ بناکے دکھایا جاتا ہے، بے پردگی ہوتی ہے اور کئی مرتبہ جو دکھایا جاتا ہے وہ عقائد و شرع کے خلاف ہوتا ہے -الغرض ایسی فلمیں بے شمار گناہوں کا مجموعہ ہیں جس سے بچنا ہر مسلمان پر لازم ہے -مسلمانوں کو چاہیے کہ ایسی فلمیں بنانے چلانے اور دیکھنے میں تعاون نہ کریں اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتا ہے کہ
وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ
ترجمہ قرآن کنز الایمان:
اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو
(سورۃالمائدہ آیت:02)
ماہنامہ اشرفیہ مبارک پور میں ہے کہ
" اسلامی غزوات, فتوحات اور واقعات پر مشتمل اینیمیٹیڈ فلمیں ہیں ان میں شاید باید ایک فیصد وغیرہ کی حکایت کرنے والی فلمیں محظورات سے قطعی خالی نہیں ہوتیں -
بلکہ یہ دینی پروگرام گمراہی پھیلانے کا ایک مستقل ذریعہ ہیں شیعہ مرزائی کمیونسٹ اور ناپختہ علم لوگ ان دینی پروگراموں کو بناتے ہیں اور اناپ شناپ جو انکے مونھ میں آتا ہے کہتے ہیں
اسلام کے حسین چہرے کو مسخ کیا جاتا ہے اسلام اپنی سربلندی کے لئے ان شیطانی آلات کا منت کش نہیں ہے جن میں نہ حلال و حرام کی تمیز ہو نہ مرد و زن کے حدود ہوں نہ نیکی و بدی کا تصور ہو
ان مقدس ہستیوں کے مقدس بزرگانہ تصور کو مٹاکر ایک فلمی ہیرو کی شکل میں لایا جاتا ہے -
دشمن ممالک کے لوگوں کو ناچتے ہوئے اور لڑکیوں کے ساتھ شہوت انگیز انداز میں عیش کرتے ہوئے اس طور پر دکھایا جاتا ہے کہ عین موقع پر اسلامی فوجیں پہونچ جاتی ہیں بسا اوقات کسی صحابی کو کسی لڑکی پر عاشق بناکر پیش کیا جاتا ہے اور یہ دکھایا جاتا ہے کہ دشمن ملک کی لڑکی سے پیار کے نتیجے میں دشمن ملک فتح ہوگیا معاذ اللہ نعوذ باللہ من ذالک یعنی جس طرح اردو ناولوں میں مقدس غزوات و فتوحات کو مسخ کرکے پیش کیا جاتا ہے اسی طرح یہاں بھی فلمی متحرک تصاویر کے ذریعے اسی کی نقل و حکایت کی جاتی ہے ان فلموں کی قباحت بیان کی جائے تو دفتر کا دفتر درکار ہوگا یہ اینیمیٹیڈ فلمیں بے پناہ برائیوں, غلط مناظر اور جھوٹی باتوں کا مجموعہ ہیں،،
( ماہنامہ اشرفیہ مبارک پور اپریل 2011 صفحہ 22 مبارکپور انڈیا)
انکے علاوہ جو مقدس مقامات کی مووی ہوتی ہے جس میں نہ کوئی میوزک نہ کوئی جاندار کی تصویر ہوتی ہے صرف مقدس مقامات کو دکھایا جاتا ہے جس جگہ جنگ بدر ہوئی اس مقام کو جہاں کسی نبی کی جائے پیدائش ہے اس مقام کو دکھایا جائے تو ایسی مووی بنانا اور دیکھنا جائز ہے -
( بحوالہ رسم و رواج کی شرعی حیثیت صفحہ 537 تا 538 مکتبہ فیضان شریعت و مکتبہ احیاء السنۃ لاہور )
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۲۱ صفر المظفر ۱٤٤٢ ھجری
0 تبصرے