آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اذان فجر کے بعد تحیۃ المسجد پڑھنا کیسا؟

 سوال نمبر 1124


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ زید امام ہے اور کہتا ہے کہ فجر کی اذان کے بعد تحیۃ الوضو نہیں پڑھ سکتے نہ ہی تحیۃ المسجد..

تو زید کا کہنا صحیح ہے یا نہیں؟  بینوا توجروا

المستفتی :احتشام رضا ممبئی 




 

وعلیکم السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

بسم الله الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسئولہ میں زید کا قول درست ہے  کیونکہ تحیۃ الوضو اور تحیۃ المسجد یہ نوافل نماز ہے اور طلوع  فجر کے بعد نفل نماز پڑھنا جائز نہیں،، 

بہار شریعت حصہ سوم صفحہ٢٤

 میں ہے طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک اس درمیان میں سوائے دو رکعت سنت فجر کے کوئی نفل نماز جائز نہیں ، 

اور فتاویٰ عالمگیری مع خانیہ جلد اول صفحہ ۵۲ میں ہے  یکرہ فیه 

(ای بعد طلوع الفجر )

التطوع باکثر من سنة الفجر "اھ

(بحوالہ فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ ۸۳/ نماز کے وقتوں کا بیان)


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

           کتبہ 

محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ 

۲٦ صفر المظفر ١٤٤٢ ھجری




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney