آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جلوس محمدیﷺ کس طرح سے نکالیں؟

 سوال نمبر 1150


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ربیع الاول شریف میں جلوس اس طرح نکالا جاتا ہے کہ گاڑیوں میں کچھ لوگ بیٹھے ہوتے ہیں کچھ لوگ بسوں کی چھت پر بیٹھے ہوتے ہیں اور بعض جگہ لنگر کا اہتمام ہوتا ہے جو لوگ بسوں کے اوپر ہوتے ہیں لوگ میٹھا چاول (زردہ )وغیرہ انہیں لٹاتے ہیں تھیلی پھٹ کر کچھ زمین پر آتے ہیں کچھ ہاتھوں میں، اور کچھ انگریزی وضع قطع کے نوجوان قسم ، قسم کے نعرہ لگاتے ہیں اور بے پردگی سے عورتیں بھی جلوس کے ساتھ ہوتی ہیں شرعاً اس طرح جلوس نکالنا کیسا ہے؟ مدلل ومفصل جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں 

المستفتی:۔(حافظ ) جلال الدین بھوانی گنج 





 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجــــــــوابــــــــــ بعونہ تعالی 

، اس طرح جلوس نکالنا جیسا کہ سوال میں مذکور ہے ہرگز ہرگز جائز و درست نہیں اور نہ اس طرح جلوس نکالنے سے ہمارے حضور سلطان الانبیاء نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم راضی ہونگے بلکہ اس طرح جلوس نکالنا آپ کے  ناراضگی کا باعث ہے،  لہٰذا جو لوگ جلوس میں بسو ں کے اوپر ہوتے ہیں انھیں میٹھے چاول کا اس طرح لٹانا پھینکنا یہ رزق الٰہی کی توہین ہے کہ جو چاول زمین پر گرتے ہیں لوگ اسے پیروں تلے روندتے ہوئے چلے جاتے ہیں،  تاجدار علم و فن مصلح اعظم امام محمد احمد رضا خاں محقق و محدث بریلوی رضی اللہ تعالٰی عنہ فتاویٰ رضویہ شریف میں ایک مقام پر ارشاد فرماتے ہیں کہ علماء نے تو روپیوں پیسوں کا لٹانا جس طرح دولھا دولھن کے نچھاور میں معمول ہے منع فرمایا ہے کہ اللہ تعالٰی نے خلق کی حاجت روائی کے لئے بنایا ہے تو اسے پھینکنا نہ چاہئے تو روٹی کا پھینکنا و لٹانا سخت بیہودہ ہے۔ (فتاویٰ رضویہ شریف قدیم  جلد نہم نصف اول ص ۸۸ )

 امام اہل سنت کے اس فتویٰ کی رو سے معلوم ہوا کہ روپیہ پیسہ اور روٹی وغیرہ کا پھینکنا لٹانا سخت بیہودہ اور منع ہے تو پھر زردہ یا شیرینی  وغیرہ جو تبرکا بنایا جاتا ہے اس کو لٹانا پھینکنا بدرجہ اولی منع  ہو گا ۔ اور یہ بے ادبی اور رزق الٰہی کی توہین ہے، 

 اور عورتو ں کا جلوس کے ساتھ ہونا بہت سی خرافات ،بڑے ،بڑے فتنے کا باعث ہے جلوس محمدی صلی اللہ علیہ وسلم  میں ان کی شمولیت سے بہت سی برائیاں جنم لے چکی ہیں عورتیں بن سنور کر زرق برق لباس میں ملبوس ہوکر زیب و زینت کا اظہار کرتی ہوئی جلوس کے سا تھ ہوتی ہیں  اور نو جوان ان کی طرف بار بار نظر اٹھاتے ہیں یقینا یہ ناجائز ہے، 

 لہٰذا  اہل سنت مسلمانوں کو چاہئے کہ جس طرح ہمارے پیشواؤں بزرگوں و علمائے دین نے جلوس نکالا ولادت مصطفیٰ  صلی اللہ علیہ وسلم پر خوشیاں  منائیں اسی طرح ہم بھی جلوس نکالیں خوشیاں  منائیں خوب خوب چرچا کریں،، اور اس میں جو منکرات شرعیہ خرافات شامل ہوگئے ہیں اسے بالکل ختم کر دیں۔اور نعرہ وہی بلند کریں جو درست ہو، 

 و اللہ تعالی ورسولہ اعلم باالصواب

نوٹ ــ اس کا مطلب یہ نہیں کہ جلوس نکالنا ہی نہیں چاہئے بلکہ اس میں جو برائیاں شامل ہو گئی ہیں انہیں ختم کیا جائے کہ مسنون یا جائز کام میں حرام چیزوں کے مل جانے سے اصل حلال کام حرام نہیں ہو جاتا ہے بلکہ حرام تو حرام ہی رہتا ہے اور حلال حلال، فتح مکہ سے پہلے خانہ کعبہ میں بت تھے اور کوہ صفا و مروہ پر بت تھے مگر بتوں کی وجہ سے مسلمانوں نے نہ تو طواف چھوڑا اور نہ عمرہ ہاں جب اللہ تعالٰی نے قدرت دی تو بتوں کو مٹایا اس طرح کے سیکڑوں مثالیں موجود ہیں جآء الحق، 

         کتـــــــبہ  

حقیر عجمی  محمد علی قادری واحدی ۳ ربیع الاول شریف ۱۴۴۳ ھجری




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney