سوال نمبر 1156
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کیا فرماتے ہیں کہ زید زمین خرید رہاہے ۵ لاکھ روپیہ کا ایک بیگھہ زمین بات ہو رہی تھی زمین کا مالک راضی ہوگیا اب بکر آیا اس نے کہا کہ مجھے دے دو میں ساڑھے پانچ لاکھ روپئے دوں گا تو ایسی صورت میں بکر پر حکم شرع کیا ہے
مدلل جواب عنایت فرمائے تاکہ تشفی ہو سکے، المستفتی، غلام نبی قادری گونڈہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب، صورت مستفسرہ میں بکر کا اس طرح قیمت زیادہ لگا کر اس زمین کو خریدنا جائز نہیں ہے کہ اپنے ایک مسلمان بھائی کو بیع سے محروم کرنا ہے حدیث شریف میں ہے، اخبرنا مالک حدثنا نافع عن عبداللہ بن عمر ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال لا یبع بعضکم علی بعض، قال محمد وبھذ انا خذ لا ینبغی اذا ساوم الرجل بالشیء ان یزید علیہ غیرہ فیہ حتی یشتری او یدع،،،
ترجمہ:- حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے ایک شخص دوسرے کے سودے کو نہ خریدے، حضرت امام محمد رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا اس روایت سے ہم دلیل اخذ کرتے ہیں کہ جب ایک شخص کسی چیز کی خریدو فروخت میں مصروف ہو تو دوسرے کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اس چیز کی زیادہ قیمت لگائے حتی کہ وہ خرید لے یا چھوڑ دے،،،
موطا امام محمد شریف باب الرجل یساوم الرجل بالشیء فیزید علیہ احد صفحہ ۵۵۷
لہٰذا کسی شخص کے کوئی بھی چیز خریدنے پر دوسرے شخص کا زیادہ قیمت لگانا جائز نہیں ہے، اس لئے بکر کو چاہئے کہ توبہ کرے اور آئندہ ایسی حرکت نہ کرے،،
واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ
حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی ۲ ربیع الاول شریف ۱۴۴۳ ھجری
0 تبصرے