سوال نمبر 1157
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ رمضان المبارک میں عورت اعتکاف میں ہو اور حالت اعتکاف میں حیض آجائےتو کیا حکم ہے؟
جواب عنایت فرمائیں! بینوا وتوجرو۔
سائل۔۔۔۔۔۔ رجب علی نظامی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
الجواب بعون الملک الوہاب۔
عورت کو حالت اعتکاف میں حیض آجائے تو اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔
جیساکہ بدائع الصنائع میں ہے :ولو حاضت المرأۃ فی حال الاعتکاف فسد اعتکافہا لان الحیض ینافی اھلیۃ الاعتکاف لمنافاتھا الصوم لھذا منعت من العقاد الاعتکاف فتمنع من البقاء۔ (بدائع الصنائع، جلد۲، ص۱۱۶ ، کتاب الاعتکاف)
لہٰذا رمضان المبارک میں عورت اگر اعتکاف میں بیٹھی تھی اور اسی درمیان میں حیض آگیا تو چونکہ اعتکاف فاسد ہوگیا اس لیے عورت اعتکاف چھوڑ دے۔ پھر حیض سے پاک ہونے کے بعد روزے کے ساتھ قضا کرے، کیونکہ اس صورت میں بھی قضا لازم ہے۔
جیسا کہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی تحریر فرماتے ہیں: اعتکاف کی قضا صرف قصداً توڑنے سے نہیں بلکہ اگر عذر کی وجہ سے چھوڑا مثلاً بیمار ہوگیا یا بلا اختیار چھوٹا مثلاً عورت کو حیض یا نفاس آیا یا جنون و بے ہوشی طویل طاری ہوئی، ان میں بھی قضا واجب ہے۔
(بہارشریعت مطبوعہ دعوت اسلامی، جلداول، حصہ۵، ص۱۰۲۹)
اور اس صورت میں جس دن کا اعتکاف ٹوٹا ہے صرف اس ایک دن کی قضا اس کے ذمے واجب ہوگی۔اور اگر طاقت ہو تو پورے دس دنوں یا بقیہ دنوں کے اعتکاف کی روزے کے ساتھ قضا کرے۔۔۔۔
۔ والله تعالیٰ اعلم بالصواب۔
کتبہ
محمد چاند رضا، دلانگی، متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ،
۳۰/صفرالمظفر ۱۴۴۲ہجری۔
۱۸/اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی۔
0 تبصرے