شادی کے لئے جمع شدہ رقم پر زکوٰۃ و حج فرض ہے یانہیں؟

 سوال نمبر 1137


السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اکثر دیکھا جاتا ہے بہت سے لوگوں کو کی اپنے بچوں کے اخراجات کو اٹھانے کے لیے روپیہ اکٹھا کر لیتے ہیں اس اخراجات میں شادی بیاہ بھی کرنا ہے جیسے ایک سال بعد شادی ہے تو پہلے سے ہی اس کی قیمت اکٹھا کرنے میں جڑ جاتے ہیں یہاں تک کہ صاحب نصاب اور حج کرنے کے بھی استطاعت رکھ لیتے ہیں اگر حج کر لیں تو رقم خرچ پھر شادی کیسے کریں اور اگر زکوٰۃ نکالیں تو بھی اخراجات میں کمی وغیرہ وغیرہ تو ان سب کے لئے کیا حکم ہے جو پہلے سے ہی رقم اکٹھا کرتے ہیں اور زکوٰۃ و حج کا کیا حکم ہے

المستفتی عبدالقادر گورا چوکی گونڈہ




 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسئولہ میں جمع کیا ہوا مال پر زکوٰۃ فرض ہے۔ ہاں اگر اس کے بچوں کی شادی وغیرہ باقی ہو اور ضروری ہے کہ شادی پہلے کرنا ہے اور اگر وہ اس پیسے سے حج کرے گا تو پھر وہ فوری طور پر شادی نہیں کر پائے گا اور شادی میں تاخیر ہوگی۔تو اس صورت میں وہ پہلے شادی کریں۔شادی کرنے کے بعد اگر وہ حج کا استطاعت رکھتا ہے تو اس کا حج فرض ہوگا۔لہذا جب وہ شادی کے لئے پیسہ رکھا ہے  اور جب شادی کرنا سامنے ہے قریب ہے تو اس صورت میں وہ  حج کی استطاعت رکھتا کہاں ہے لہٰذا اس پر حج فرض نہیں کیونکہ کھانے پینے کا انتظام اور اس قدر ہونا چاہئے کہ جا کر واپس آنے تک اس کے لئے کافی ہو اور یہ واپسی کے وقت تک اہل و عیال کے خرچے کے علاوہ ہونا چاہئے۔ راستے کا امن بھی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر حج کی ادائیگی لازم نہیں ہوتی۔ اور اگر وہ حج کرے گا تو اپنے گھر کا خرچہ وغیرہ نہیں اٹھا پائے گا۔جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ فِیْهِ  اٰیٰتٌۢ  بَیِّنٰتٌ  مَّقَامُ  اِبْرٰهِیْمَ  ﳛ  وَ  مَنْ  دَخَلَهٗ  كَانَ  اٰمِنًاؕ-وَ  لِلّٰهِ  عَلَى النَّاسِ   حِجُّ  الْبَیْتِ  مَنِ  اسْتَطَاعَ  اِلَیْهِ  سَبِیْلًاؕ-وَ  مَنْ  كَفَرَ  فَاِنَّ  اللّٰهَ  غَنِیٌّ  عَنِ  الْعٰلَمِیْنَ(سورہ العمرآن۹۷)

ترجمہ کنزالایمان: اس میں کھلی نشانیاں ہیں ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو اس میں آئے امان میں ہو اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے اور جو منکر ہو تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے۔

 وَلِلّٰهِ  عَلَى  النَّاسِ حِجُّ  الْبَیْتِ: اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے۔} اس آیت میں حج کی فرضیت کا بیان ہے اور اس کا کہ اِستِطاعت شرط ہے۔ حدیث شریف میں تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کی تفسیر ’’ زادِ راہ ‘‘اور’’ سواری‘‘ سے فرمائی ہے۔ (ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ اٰل عمران، ۵/۶، الحدیث: ۳۰۰۹)حوالہ صراط الجنان۔


لہذا معلوم ہوا کہ صورت مستفسرہ وہ حج کی استطاعت نہیں رکھتا ہے لیکن زکوٰۃ اس پر فرض ہے اگرچہ رقم کم ہو جائے لیکن امید ہے کہ زکوٰۃ نکالنے سے بہت برکت ہوگی اور رقم شادی بیاہ کے لئے کم نہ ہوگی۔ان شاءاللہ عزوجل۔



   واللہ تعالیٰ اعلم 

از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری

۱۷ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری 

۰۵ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز پیر۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney