سوال نمبر 1092
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا حکم ہے شریعت کا کہ اکثر دیکھا گیا لوگ حفاظت آسیب کے لئے گھر میں چراغ روشن کرتے ہیں اور وہ مخدوم اشرف و دیگر ولی کی طرف منسوب کرتے ہیں کہ یہ مخدوم پاک کا چراغ ہے یہ فلاں بزرگ کا ہے کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے کیا واقعی میں آسیب سے چراغ کا کوئ واسطہ ہے اگر ہے تو تفصیل سے جواب عطا کریں اور اگر نہیں ہے تو چراغ جلانے والوں پر حکم شرع کیا ہے
المستفتی محمد ازھر نورانی گونڈوی
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب
حفاظت آسیب کے لئے چراغ جلانا منع نہیں ہے اگر چہ وہ کسی بزرگ کی طرف منسوب کرے جیسے کچھوچھہ کاچراغ سرکار مخددم اشرف جہانگیر سمنانی رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کرتے ہیں اور بریلی کا چراغ سرکار اعلٰی حضرت کی طرف منسوب کرتے ہیں کیونکہ یہ فضول خرچی نہیں ہے بلکہ ایک قسم کا علاج ہے جیسے علاج کے لئے بدن کو کاٹنا خون نکالنا حالانکہ کسی کے بدن کو کاٹنا اور ایذا دینا حرام ہے مگر بغرض علاج جائز ہے یوں ہی چراغ روشن کرنا اور اس سے آسیب دور کرنا جائز ہے جیسا کہ علامہ تطہیر صاحب قبلہ تحریر فرماتے ہیں کہ اعمال اور وظائف کی کتابوں میں جو آسیب وغیرہ کے علاج کے لئے چھوٹا چراغ اور بڑا چراغ روشن کرنے کے لئے لکھا ہے وہ الگ چیز ہے وہ کسی بزرگ کے نام سے روشن نہیں کیا جاتا اور اس کا جلانا بلاشبہ درست ہے (غلط فہمیاں اوران کی اصلاح صفحہ١٥٢تا١٥٣)
البتہ وہ چراغ روشن کرنا جو کسی علاج کی غرض سے نہ ہو بلکہ یونہی جلایا جائے جیسے بعض لوگ سرکار غوث پاک رضی اللہ عنہ کے نام ہر جمعرات یا سوموار گھی کا چراغ روشن کرتے ہیں یہ جائز نہیں کہ یہ فضول خرچی ہے اور نہ ہی اس سے سرکار غوث پاک رضی اللہ عنہ کی روح پاک خوش ہوتی ہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتےہیں من أحدث فی امرناھذامالیس منہ فھورد جو ہمارے دین میں کوئی ایسی بات نکالے جس کی اس میں اصل نہ ہو تو وہ مردود ہے. (ابن ماجہ حدیث نمبر١٧)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
عبیداللہ بریلوی خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف
الجواب صحیح
فقیر نے بھی اس کاتجربہ کیاہے کچھ سال پہلے فقیر پر آسیب کا اثر تھا بارگاہ سرکار مخدوم اشرف رضی اللہ عنہ میں حاضری دیا اور چالیس دن چراغ گھر پر روشن کیا بحمداللہ تعالٰی وفضل کبریا ٹھیک ہوگیا. یوں ہی کئی لوگوں نے بھی فائدہ اٹھایا ہے.
فقیر تاج محمد قادری واحدی
0 تبصرے