سوال نمبر 1172
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ ایک عالم اور ایک جاھل نے ایک ہی گناہ کیا تو گناہ کس کو زیادہ ملے گا؟ برائے کرم جواب مع حوالہ عطا فرمائیں
المستفتی:- محمد مجیب رضا۔ لکھنؤ
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
گناہ گناہ ہے جاہل کرے یا عالم گناہ برابر ملے گا ہاں اگر کوئی جاہل گناہ کرتا ہے اور کہتا ہے مجھے اس کے بارے میں علم نہیں تھا تو اسے دو گناہ ملے گا ایک گناہ کرنے کا اور ایک علم نہ سیکھنے کا،
کیونکہ مسائل سے ناواقف رہنا خود گناہ ہے اس لئے حدیث میں آیا:
ذنب العالم ذنب واحد وذنب الجاهل ذنبان قيل ولم يارسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم العالم يعذب على ركوبه الذنب والجاهل يعذب على ركوبه الذنب وترك التعلم ـ رواه فى مسندالفردوس عن ابن عباس رضى الله تعالى عنهما
( الفردوس بما ثور الخطاب حدیث نمبر ۱۳٤۵/ درالباز مکۃ المکرمۃ ۲/ ۲٤٨)
یعنی رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عالم کا گناہ ایک گناہ اور جاہل کا گناہ دو گناہ، کسی نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کس لئے؟ فرمایا عالم پر وبال اسی کا ہے کہ گناہ کیوں کیا، اور جاہل پر ایک عذاب گناہ کا اور دوسرا نہ سیکھنے کا ـ اسے دیلمی نے مسندالفردوس میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے رویت کیا
(بحوالہ فتاویٰ رضویہ جلد ۹ صفحہ ۲۷۸/ رضا فاؤنڈیشن لاہور،)
(وھکذا فتاویٰ رضویہ جلد ۲۹ صفحہ ٦٢٠/ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
اور اگر جاہل کو معلوم تھا کہ یہ فرض ہے یا واجب ہے یا حرام ہے جیسے کہ نماز فرض ہے نماز کی فرضیت جاننے کے بعد نہیں پڑھا تو ایک ہی گناہ ملے گا اسی طرح شراب حرام اس کی حرمت کو جانتا ہے پھر بھی پیا تو ایک ہی گناہ ملے گا،
اور عوام میں غلط مشہور ہے کہ عالم گناہ کرے تو دوگناہ اور جاہل گناہ کرے تو ایک گناہ
کیونکہ مذکورہ بالا حوالہ جات سے واضح ہوگیا کہ جاننے والے کو ایک گناہ اور نہ جاننے والے کو دو گناہ۔ کیونکہ مسائل سے نا واقف رہنا بھی گناہ ہے
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ
۱۰ ربیع الاوّل ۱٤٤٢ھجری
1 تبصرے
ماشاءاللہ اللہ رب العزت آپ کے علم و عمل میں مزید اضافہ فرمائے آمین
جواب دیںحذف کریں