آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا کافر جنازہ کی نماز میں شرکت کر سکتا ہے؟

 سوال نمبر 1189


 السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کہتا کہ کافر مسلمان کی نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے اور مٹی بھی دے سکتا ہے کیا زید کا کہنا صحیح ہے؟ اگر صحیح ھے تو قرآن حدیث کے روشنی میں جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی 

المستفتی:- کلیم رضا بہرائچ شریف

 




وعلیکم السلام ورحمۃُ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب 

نماز تمام عبادتوں میں اعلٰی عبادت ہے اور اسکے لئے طہارت شرط ہے خواہ وہ نماز فرض ہو یا نفلی نماز ہو یا جنازہ کی نماز ہو۔اور کفار نجس ہیں ارشاد ربانی ہے ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ ‘‘

 اے ایمان والو مشرک نرے ناپاک ہیں۔

(کنز الایمان سورہ توبہ ۲۸)

اگر چہ اس آیت میں کفار کو باطن طور پر نجس کہا گیا ہے مگر وہ ظاہری اعتبار سے بھی نجس ہوتے ہیں کیونکہ طہارت یعنی غسل میں تین فرض ہے جس میں ایک ناک میں نرم ہڈی تک پانی پہنچانا ہے جو کفار سے نہیں ہوپاتا اگر چہ لاکھ بار نہائے پھر بھی طہارت نہ حاصل کرسکے گا۔ یوں ہی نماز مسلمانوں کے لئے ہے نہ کہ کفار پر فرض ہے ۔

لہٰذا انہیں نماز جنازہ سے روکا جائےچونکہ بعض لوگ کفاروں سے کاروبار کرتے ہیں اس لئے انہیں  منع نہیں کرتے اس خیال سے کہ کہیں ہمارا کاروبار نہ بند ہوجائے میں کہتا ہوں کیا روزی دینا کفار کے اختیار میں ہے یا اللہ کے اختیار میں ہے؟ بے شک رزق رب دیتا ہے تو پھر اللہ کی ذات پر توکل کریں وہ وہاں سے روزی دیگا جہاں بندے کا گمان بھی نہ ہوگا ۔

کفار مسجد حرام کے پاس تجارت کرتے تھے مگر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین انہیں منع نہیں کرتے تھے بلکہ یہ خیال کرتے وہ نہ آئیں گے تو ایسا نہ ہو کہ ہمارا نقصان ہو کیونکہ تجارت انہیں کفار ہی سے کرتے تھے مگر اللہ رب العزت نے صاف طور پر ارشاد فرمادیا ’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْمُشْرِكُوْنَ نَجَسٌ  فَلَا یَقْرَبُوا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ بَعْدَ عَامِهِمْ هٰذَاۚ-وَ اِنْ خِفْتُمْ عَیْلَةً فَسَوْفَ یُغْنِیْكُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖۤ اِنْ شَآءَؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ‘‘ اے ایمان والو! مشرک نرے ناپاک ہیں تو اس برس کے بعد وہ مسجد حرام کے پاس نہ آنے پائیں اور اگر تمہیں محتاجی کا ڈر ہے عنقریب اللہ تمہیں دولت مند کردے گا اپنے فضل سے اگر چاہے بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے۔

(کنز الایمان سورہ توبہ ۲۸)

  چنانچہ ہوا بھی ایسا کہ اس سال خوب بارش ہوئی جس سے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کے باغوں میں کثرت سے پھل آئے جیسا کہ تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ حضرت عکرمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   فرماتے ہیں کہ ایسا ہی ہوا   اللہ تعالٰی نے انہیں غنی کردیا، بارشیں خوب ہوئیں اور پیداوار کثرت سے ہوئی۔ مقاتل نے کہا کہ یمن کے لوگ مسلمان ہوئے اور انہوں نے اہلِ مکہ پر اپنی کثیر دولتیں خرچ کیں۔ (خازن التوبۃ تحت الآیۃ ۲۸,۲,۲۲۹)

اور مفتی احمد یار خاں نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ  فرماتے ہیں یعنی یہ نہ سمجھو کہ اگر حج میں کفار شریک نہ ہوئے تو تمہاری تجارتیں نہ چلیں گی (بلکہ) اللہ عَزَّوَجَلَّ مسلمانوں کی جماعت میں اتنی برکت دے گا کہ مسلمان حاجیوں سے اہلِ مکہ کے تمام کاروبار چلیں گے رب عَزَّوَجَلّ نے اپنا یہ وعدہ پورا فرمایا جو آج تک دیکھا جا رہا ہے۔

(نور العرفان، التوبۃ، تحت الآیۃ:  ۲۸  ، ص ۳۰۴)

پس معلوم ہوا کہ کفار کو نماز جنازہ میں نہ شرکت کرنے دیا جائے .ورنہ کل وہ اپنے مرگھٹ پر بھی مسلمانوں کو جانے پر مجبور کریں گے اور یہ شرعاً جائز نہیں ہے۔یوں ہی مٹی بھی دینے سے منع کیا جائے ہاں اگر نہ مانیں اور بعد میں جاکر مٹی دے دیں تو اس میں مسلمانوں کا کیا قصور مگر انہیں اس کے لئے بلایا نہ جائے ۔ھذا ماظہری عندی واللہ اعلم بالصواب

کتبہ 

فقیر تاج محمد قادری واحدی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney