آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

فرض نماز کے بعد جگہ تبدیل کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1217


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام ومفتیان شرع عظام اس مسئلہ میں کہ نماز کے بعد جو جگہ بدلتے ہیں اگر نہ بدلیں تو اس مسئلہ میں شریعت کا کیا حکم ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں

 المستفتی غلام حسین رضوی سعداللہ نگر ی






وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب:

 جو فرض نماز کے بعد سنن ونوافل کے لئے جگہ بدلتے ہیں وہ زیادہ بہتر ہے تاکہ زمین کے دیگر حصے بھی عبادت کی گواہی دے سکیں اور اس لئے بھی بدلتے ہیں کہ تاکہ آنے والے نمازیوں کو یہ شبہہ نہ ہو کہ ابھی جماعت نہیں ہوئی ہے البتہ جگہ بدلنے والوں کو یہ خیال رہے کہ نمازی کے آگے سے گزرنا نہ پڑے البتہ ہٹ سکتے ہیں مثلا پیچھے کوئی نماز پڑھ رہا ہے تو داہنے یا بائیں ہٹ سکتے ہیں. 

 اور اگرجگہ نہیں بدلیں گے تب بھی کوئی مضائقہ نہیں 


حدیث پاک میں ہے: "عن مغیرۃ بن شعبۃ رضی اللہ عنہ قال رسول اللہ ﷺ لا یصلی الامام فی موضع الذی صلی فیہ حتی یتحول

ترجمہ: حضرت مغیرہ بن شعبہ سے روایت ہے کہ:رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ امام وہاں نماز نہ پڑھے جہاں فرض پڑھے ہیں حتیٰ کہ کچھ ہٹ جائیں۔ (ابوداؤد شریف جلد اول صفحہ نمبر ۱۰۰)


اور علامہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ  اس حدیث پاک کے تحت تحریر فرماتے ہیں: یہ حکم امام اور مقتدی دونوں کے لئے ہے کہ جہاں جماعت سے فرض پڑھے وہاں سے کچھ ہٹ کے سنتیں وغیرہ پڑھے مگر چونکہ زیادہ بھیڑ میں مقتدی نہیں ہٹ سکتے اس لئے صرف امام کا ذکر فرمایا گیا یہ حکم استحبابی ہے تاکہ چند جگہ عبادت ہو اور وہ مقامات قیامت میں اس کی گواہی دیں نیز آنے والے کو دھوکہ نہ لگے کہ ابھی فرض ہورہے ہیں۔ (مراۃ المناجیح، جلد دوم صفحہ ۱۱۴،)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 


کتبہ: فقیر غلام محمد صدیقی فیضی


۱۷/ ربیع الثانی ۱۴۴۲ ہجری 

مطابق ۳/ دسمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز جمعرات




ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney