آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

حرام کام کرنے والے کا بائکاٹ کرنا کیسا

 سوال نمبر 1230


السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ

مسئلہ :-- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ جوا کھیلنے والے کا کیا ہم سماجی و دینی بائیکاٹ کر سکتے ہیں؟

المستفتی :- محمد الیاس بھائی






وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

جُوا کھیلنا سخت ناجائز حرام ہے، 

جیسا کہ قرآن مقدس میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ، 

يَايُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَيْسِرُ وَ الْأَنصَابُ وَ الْأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ "

 یعنی اے ایمان والو ! بیشک شراب اور جُوا اور ( عبادت کے لئے ) نصب کئے گئے بُت اور ( قسمت معلوم کرنے کے لئے ) فال کے تیر ( سب ) ناپاک شیطانی کام ہیں ۔ سو تم ان سے ( بالکلیہ ) پرہیز کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ " 

 (سورہ الْمَآئِدَہ آیت ۹۰ )


  معلوم ہوا کہ جُوا شراب وغیرہ ہم کی حرمت قرآن مقدسہ سے ثابت ہے لہذا مسلمانوں پر لازم ہے.کہ جو، جُوا کھیلنے کا یا شراب پینے کا یا دیگر کار بد (برے کام ) کرنے کا عادی ہو  اسے تو  سمجھائیں ہر ممکنہ کوشش کریں نا ماننے کی صورت میں اس کا  کا سماجی ودینی بائیکاٹ  کر دیا جائے جیسا کہ ارشاد ربانی ہے 

وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَالذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ  الظّٰلِمِیْنَ‘‘ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔(سورہ الانعام آیت ۱٦٨) واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبـــہ


فقیر محمـد مـــعــصوم رضـــا نوریؔ عفی عنہ


۱۸ ربیع الثانی ۲٤٤١؁ ھجری




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney