سوال نمبر 1232
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ۔
کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین کہ مشین کاذبیحہ جاٸز ہے یا نہیں مساٸل شرعیہ کی روشنی میں جواب عنایت فرماٸیں۔
محمدرجب علی قادری فیضی اترولوی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰ الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب:
مذکورہ سوال کا جواب یہ ہے کہ مشین کے ذریعے جو جانور ذبح کیا جاتا ہے وہ مسلمانوں کے لئے حرام ہے۔
جیساکہ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں ہے کہ:
مشین کے ذریعے جو جانور ذبح کئے جاتے ہیں وہ سب کے سب حرام ہیں ان کا حکم شرعا وہی ہے جو مردار کا ہے اس لیے کہ جانور حلال ہونے کے لیے بالاتفاق یہ شرط ہے کہ ذابح عقل و شعور والا ہو نیز مسلم یا کتابی ہو اور مشین کے ذریعے ذابح نہ عقل نہ شعور والا ہے اور نا ہی مسلم و کتابی ہے بلکہ محض ایک" بجلی " ہے جو کہ یقینا ان اوصاف سے خالی ہے۔
ہدایہ میں ہے کہ:
ومن شرطہ ان یکون الذابح صاحب ملۃ التوحید اما اعتقاداکالمسلم اودعوی کالکتابی وذبیحۃ المسلم والکتابی حلال اھ
(ہدایہ جلد ۴ کتاب الذبائح ص ۴۱۸)
(بحوالہ: فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد دوم کتاب الذبائح ص ۳۱۰)
تفصیلات کے لیے: مشین ذبیحہ: مصنف مفتی نظام الدین مصباحی صاحب قبلہ کا مطالعہ فرمائیں
اس تعلق سے فتاویٰ یورپ میں ہے:
ذبح شرعی کی اکثر بنیادی شرطیں مشینی ذبیحہ میں معدوم ہیں اس لیے مشینی ذبیحہ مردار و حرام ہے
(فتاویٰ یورپ کتاب الحلال و الحرام ص ۴۸۶)
واللہ اعلم بالصواب
شرف قلم
غلام شمس ملت محمد سلطان رضا شمسی بلہاوی دھنوشا نیپال
رکن مسائل شرعیہ گروپ
۹ دسمبر ۲۰۲۰ بروز بدھ
0 تبصرے