آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

دینی کام میں چندے کا وعدہ کرکے نا دینا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1236


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسٸلہ ذیل میں کہ زید نے 50000 ہزار روپے مدرسہ میں چندہ لکھایا لیکن سال گزرنے کے بعد بھی بار بار مانگنے پر بھی نہیں دے رہا ہے دریافت مسٸلہ یہ ہے کہ زید مدرسہ کا مقروض ہوا کیا؟ اور زید پر گناہ لازم آٸیگا کیا؟

المستفتی   حافظ صابرحسین پورنوی





 

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب:

یہ زید کی جانب سے پیسہ دینے کا محض ایک وعدہ ہے اور کسی چیز کے دینے کا وعدہ کر لینے سے وہ شٸ وقف نہ ہوگی جب تک کہ اس کو اپنے ملک سے خارج کرکے ہمیشہ کے لئے مدرسے کو نہ دے 

درمختار میں ہے: عندھما ھوحبس العین علیٰ حکم ملک اللہ تعالیٰ وصرف منفعتھاعلی من احب وعلیہ الفتویٰ ابن الکمال وابن الشحنة ، 

(کتاب الوقف ج ٦ ص ٥٢٠ تا٥٢١)

لہٰذا زید مدرسے کا مقروض نہیں ہے البتہ زید کو اپنا وعدہ پورا کرنا چاہیۓ اللہ فرماتاہے: واوفوا بالعھد ان العھد کان مسٶلا 

اور وعدہ پورا کرو بے شک وعدہ سے سوال ہونا ہے (الاسرإ آیت ٣٤)

ماخوذ فتاویٰ مرکز تربیت افتإ ج ٢ ص١٩١

اور وعدہ خلافی کو حدیث شریف میں منافق کی نشانی قرار دیا گیا ہے نیز علامہ امام شمش الدین ذہبی علیہ الرحمہ نے کتاب الکبائر میں ۷۰ گناہ کبیرہ کا ذکر اس کی مذمت اور وعیدیں بیان کی ہیں اور باب نمبر ۴۵ میں وعدہ خلافی کو گناہ کبیرہ میں شمار کیا ہے لہذا

 اگر زید کی نیت وعدہ کرتے وقت دینے کی نہ تھی یا بعد میں وہ رقم دینے کی نیت پر قائم نہ رہے اور استطاعت ہونے کے باوجود وہ رقم ادا نہ کرے تو  اس پر مواخذہ ہےـ وہ شرعا گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوگا ـ اور اگر دینے کی نیت تو تھی مگرحالات کے ہاتھوں مجبور و پریشان ہے تو اس پر کوئی مواخذہ نہیں ــ ہاں جب زید کے حالات درست ہوجائیں تو وہ رقم دے دے اگر وہ نہیں دے گا تو خوداس کی بےعزتی ہوگی سماج میں ذلیل و رسوا ہوگا۔


واللہ اعلم بالصواب 

             

کتبہ 

عبیداللہ رضوی بریلوی

۲۸/ ربیع الثانی ۱۴۴۲ ہجری

۱۴/ دسمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز دوشنبہ مبارکہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney