سوال نمبر 1255
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ آج کل لوگ اپنے سر کو جھکا کر سلام کرتے ہیں اور ویسے ہی جواب دیتے ہیں ایک بات اور ہے اپنےہاتھ کو اٹھا کر سلام کرتے ہیں اور جواب بھی ہاتھ اٹھا کر دیتے ھیں اس طرح سلام کا جواب دینا کیسا ھے؟
سائل سراج الدین سروار شریف
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:
رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اور جو سلام کرنے میں ہمارے غیر کا تشبیہ کرے وہ ہم میں سے نہیں
جیسے یہودیوں کا سلام انگلیوں کے اشارے سے ہے اور نصارى کا سلام ہتھیلیوں کے اشارے سے ہے اور ہندوؤں کی طرح ہاتھ جوڑ کر بھی سلام کرنا ناجائز ہے
(سنن ترمذی شریف الحديث ٢٧٠ ج ٤ ص ٣١٩) و قانون شریعت ۴۵۸)
اور اسی کے متعلق صاحب بہار شریعت حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ رقمطراز ہیں:
انگلی یا ہتھیلی سے سلام کرنا ممنوع ہے کیونکہ انگلیوں سے سلام کرنا یہودیوں کا طریقہ اور ہتھیلیوں سے سلام کرنا نصاریٰ کا طریقہ ہے اور سلام کرنے کے لیے جھکنا بھی مکروہ ہے اور اگر حد ركوع تک ہو تو حرام ہے
(ماخوذ از بہار شریعت بہت جلد ۳ حصہ ۱۶ ص ۴۶۴ سلام کا بیان)
نوٹ:
سلام زبان سے کرنا سنت ہے اور جواب زبان سے دینا واجب ہے
اشارے سے نہ سلام ہوگا نہ سلام کا جواب۔
واللہ اعلم بالصواب
كتبہ ابوالثاقب محمد جواد القادری واحدى لكهيم پوری
0 تبصرے