آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جس تکئے پر اشعار لکھے ہوں ان پر سونا کیسا ہے

 سوال نمبر 1256


السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

علمائے کرام اس مسئلہ میں رہمنائ فرمائیں کہ جس تکیہ پر اردو رسم الخط میں اشعار لکھے ہوں کیا وہ سر کے نیچے رکھ کر سونا جائز ہے؟ اور اگر ہندی یا انگریزی میں لکھا ہو تو کیا حکم ہے؟ 

سائل: غلام محمد صمدانی علی پور بازار گونڈہ





وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب: جس تکیہ پر اردو رسم الخط میں اشعار یا کوئی اور چیزیں لکھے ہوں تواس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے .اس لیے کہ حروف کا احترام کرنا لازم ہے .


ویسے بھی اردو رسم الخط میں ہو یا کسی بھی زبان میں تکیہ چادر پر کچھ لکھا ہو تو استعمال جائز نہیں ہے کیوں کہ انہیں زبانوں میں الله و رسول اور معظماتِ دینہ کے اسماء لکھے جاتے ہیں، اس لئے سب زبانوں کی تحریر اور سب زبانوں کے حروف قابلِ احترام ہیں ،


 اوراسی طرح بچھونے و چادر و مصلے و رومال وغیرہ پر اگر اردو ہندی یا کسی بھی زبان میں لکھا ہو تو اس کا استعمال بھی ناجائز ہے .


جیساکہ فقیہ اعظم حضور صدرالشعریعہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی رضوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریرفرماتےہیں:

بچھونے یامصلے پر کچھ لکھا ہوا ہو تو اس کو استعمال کرنا ناجائز ہے یہ عبارت اس کی بناوٹ میں ہو یا کاڑھی گئی ہو یا روشنائی سے لکھی ہو اگرچہ حروف مفرد لکھے ہوں کیونکہ حروف مفرد کا بھی احترام ہے .


(ردالمحتار ‘‘ ،کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في اللبس،جلدنہم  ، صفحہ ٦٠٠۔)  


اکثر دسترخوان پر عبارت لکھی ہوتی ہے ایسے دسترخوان کو استعمال میں لانا ان پر کھانا کھانا نہ چاہئے بعض لوگوں کے تکیوں پر اشعار لکھے ہوتے ہیں ان کا بھی استعمال نہ کیا جائے.


(بہار شریعت جلدسوم حصہ شانزدہم صفحہ ٦٥٥ المکتبۃ المدینۃ دعوت اسلامی)


(ھکذافی اسلامی اخلاق وآداب صفحہ ٧٣)


لہذا انگریزی یا ہندی یا اردو یا کسی بھی زبان میں اگر کوئی چیز لکھی ہے تو استعمال کرنا ناجائز ہے. 


وھوسبحانہ تعالٰی أعلم بالصواب



کتبہ

العبدابوالفیضان محمدعتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام

بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھ نگر یوپی


١٣ جمادی الاولی.  ١٤٤٢ھ

٢٨.  دسمبر  ٢٠٢٠ء




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney