تیمم کر نے کا طریقہ کیا ہے؟

 سوال نمبر 1283


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ تیمم کا مکمل طریقہ بتائیں اور کن چیزوں سے تیمم کر سکتے ہیں اور کن چیزوں سے نہیں کر سکتے ہیں۔؟

المستفتی:۔محمد شفاعت رضا جموں و کشمیر





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب  بعون الملک الوہاب:

تیمم کرنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ پہلے نیت کرے پھر بسم ﷲ کہے پھر، انگلیاں کھلی ہوئی رکھ کر ہاتھوں کو زمین پر مارے، دھول زیادہ لگ جائے تو ہاتھوں کو جھاڑ لے یعنی ایک ہاتھ کے انگوٹھے کی جڑ کو دوسرے ہاتھ کے انگوٹھے کی جڑ پر مارے نہ اس طرح کہ تالی کی سی آواز نکلے۔ پہلے منہ کا مسح کرے، اگر داڑھی ہو تو  داڑھی کا خلال کرے ،پھر ہاتھ کا مسح کرے پہلے داہنے ہاتھ پھر بائیں کا مسح کرے، انگلیوں کا خلال کرے جب کہ غبار پہنچ گیا ہو اور اگر غبار نہ پہنچا مثلا پتھر وغیرہ کسی ایسی چیز پر ہاتھ مارا جس پر غبار نہ ہو تو خلال فرض ہے،ہاتھوں کے مسح میں بہتر طریقہ یہ ہے کہ بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چار انگلیوں کا پیٹ داہنے ہاتھ کی پشت پر رکھے اور انگلیوں کے سروں سے کہنی تک لے جائے اور پھر وہاں سے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے داہنے کے پیٹ کو مس کرتا ہوا گٹے تک لائے اور بائیں انگوٹھے کے پیٹ سے داہنے انگوٹھے کی پشت کا مسح کرے یونہی داہنے ہاتھ سے بائیں کا مسح کرے اور ایک دم سے پوری ہتھیلی اور انگلیوں سے مسح کرے، دونوں کا مسح پے در پے کرے یعنی تاخیر نہ کرے۔یاد رہے نیت کرنا چہرہ کا مسح کرنا اور دونوں ہاتھوں کا مسح کرنا فرض ہے لہٰذا احتیاط سے کرے کہ کو ئی جگہ چھوٹنے نہ پائے ،تیمم میں سر اور پیر کا مسح نہیں ہے ۔

تیمم ہراس چیز سے ہو سکتا ہے جو جنس زمین سے ہو یعنی جو چیز آگ سے جل کر نہ راکھ ہوتی ہے نہ پگھلتی ہے نہ نرم ہوتی ہے وہ زمین کی جنس سے ہے اس سے تیمم جائز ہے۔ ریتا، چونا، سرمہ، ہرتال، گندھک، مردہ سنگ، گیرو، پتھر، زبرجد، فیروزہ، عقیق، زمرد وغیرہ جواہر سے تیمم جائز ہے اگرچہ ان پر غبار نہ ہو۔ اور جو چیز زمین کی جنس سے نہیں اس سے تیمم جائز نہیں۔

(ماخوذ از بہار شریعت ح ۲؍ تیمم کا بیان )

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ: فقیر تاج محمد قادری واحدی


۱۶/ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۲

۲/ جنوری ۲۰۲۱







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney