سوال نمبر 1285
السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
علمائے کرام کی بارگاہ میں سوال یہ ہے کہ آج کے نوجوان سلام کے بجائے خدا حافظ کہتے ہیں کیا یہ صحیح ہے حدیث و قران کی روشنی میں بتادیں مہربانی ہوگی۔
محمد طالب رضا سسورہ ناصر کھیری
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:
سلام کرنا سنت ہے اگر کوئی سلام کے بجائے خدا حافظ کہے تو یہ خلاف سنت ہے
ہاں اگر کوئی سلام کرنے کے ساتھ خدا حافظ بھی کہ دے تو کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ دعائیہ جملہ ہے جو کہ جائز ہے
البتہ سلام کی جگہ صرف خدا حافظ کہنے پر اکتفا نہ کیا جائے کیوں کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے سلام کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔
چنانچہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
اذا انتھی احدکم الی مجلس فلیسلم فان بدا لہ ان یجلس فلیجلس ثم اذا قام فلیسلم ، فلیست الاولی باحق من الاٰخرۃ
ترجمہ:جب تم میں سے کوئی کسی مجلس کے پاس پہنچے تو انہیں سلام کرے پھر وہاں بیٹھنا ہو تو بیٹھ جائے، جب جانے لگے تو دوبارہ سلام کرے کہ پہلی مرتبہ کا سلام ، آخری مرتبہ کے سلام سے بہتر نہیں۔(یعنی دونوں مواقع پر سلام کرنے کی اپنی اپنی اہمیت ہے)
(ترمذی ،ج۴،ص۳۲۴،حدیث:۲۷۱۵)
حدیث شریف میں سلام کرنے کی رغبت دلائی گئی ہے
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا،
تطعم الطعام ، و تقرء السلام علی من عرفت و من لم تعرف (صحیح بخاری، ج: ١،ص:١٣، صحیح مسلم، ج:١،ص:٦٥)
یعنی تم کھانا کھلاؤ اور سلام کرو! جس کو پہچانتے ہو یا نہیں پہچانتے ہو،
حدیث شریف میں ہے:
عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تدخلون الجنة حتى تؤمنوا ، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، اَوَ لَا ادلكم على شيء إذا فعلتموه تحاببتم ، افشوا السلام بينكم!
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جنت میں نہ جاؤ گے۔ جب تک ایمان نہ لاؤ گے اور ایمان دار نہ بنو گے ۔ جب تک آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ رکھو گے اور کیا میں تم کو وہ چیز نہ بتلا دوں! جب تم اس کو کرو تو تم آپس میں محبت کرنے لگو ، سلام کو آپس میں رائج کرو۔
(صحیح مسلم، ج:١، ص:٧٤ ، ترمیذ شریف، ج:٥،ص:١٥٢ ،)
اس حدیث پاک سے صاف طور پر ثابت ہے کہ سلام کرنا سنت ہے ناکہ فقط "خدا حافظ" کہنا
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ محمد مدثر جاوید رضوی کشن گنج
0 تبصرے