نماز اوَّابین کا وقت کب سے کب تک رہتا ہے؟

 سوال نمبر 1287


السَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 

 نماز اوّابین کا وقت کب سے کب تک رہتا ہے جواب عنایت فرماٸیں مہربانی ہوگی  

ساٸل محمد اسحاق رضا فیض آباد





وعلیکم السلام ورحمة ﷲ وبركاته

الجواب بعون الملک الوھاب:

صلوة الاوّابین بعد نماز مغرب پڑھی جاتی ہے یہ دو رکعتیں ہیں اورچار بھی ہیں اورچھ بھی ...

ان کا وقت مغرب کی نماز کے بعد وقت عشاء شروع ہونے سے پہلے پہلے تک رہتا ہے


بہار شریعت میں ہے:

بعد مغرب چھ  رکعات مستحب ہیں ان کو صلوٰة الاوّابین کہتے ہیں خواہ ایک سلام سے پڑھے یا دو سے یا تین سے اور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پرسلام پھیرنا افضل ہے 

(بہارشریعت حصہ٤ص٦٦٦تا٦٦٧ (مکتبہ مدینہ دھلی )


ایک سلام سے پڑھے تو اس طرح کہ دو رکعت کے بعد قعدہ کرے تشہد پڑھ کر کھڑا ہوجاۓ اسی طرح چوتھی رکعت میں قعدہ کرے تشہد پڑھ کر چھٹی رکعت میں نماز مکمل کردے۔

دوسلام سے اس طرح کہ دوسری رکعت پر قعدہ کرے تشہد پڑھ کر تیسری رکعت پر قعدہ کرے اور نماز مکمل کردے 

اور تین سے دو دو رکعت پڑھے اور یہی آخری صورت افضل ہے  


دورکعت کی فضیلت

حضرت سیدنا امیر المومنین صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی مغرب کے بعد بات چیت کرنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے اللہ تعالی اس کو حطیرة القدس (جنت) میں رہنے کے لئے جگہ عطا فرمائے گا


چار کی فضیلت

حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ سے ہی روایت ہے کہ اگر کوئی بندہ چار رکعت پڑھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: وہ ایسا ہوجاتا ہے گویا اس نے حج پر حج کیا یعنی ہر دو رکعت پر ایک ایک حج کا ثواب پاۓگا۔


چھ رکعت کی فضیلت

یہ روایت بھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے اگر کوئی بندہ چھ  رکعت پڑھ لے تو اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اللہ تعالیٰ اس کے پچاس سال کے گناہ بخش دیتا ہے

(نزھةالمجالس)


تنبیہ:  اور چھ رکعتوں کے تعلق سے ایک اور روایت میں حضرت سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ: سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے جو کوئی مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھے اس کے سارے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہو

(طبرانی)


(فیضان سنت صفحہ١٠٤٤تا١٠٤٥)


تنبیہ: جو صاحب ترتیب ہے یعنی اس کے ذمہ قضا نماز نہیں ہے وہ صلوة الاوابین پڑھے 

اور جس کے ذمہ قضا نماز باقی ہے وہ صلوۃ الاوابین کے بجائے عمر قضا پڑھے کیونکہ فرض باقی ہو تو نفل قبول نہیں ہوتا اور صلوۃ الاوابین نفل ہی ہے


وﷲ ورسولہ اعلم بالصواب


کتبہ: عبیداللہ رضوی بریلوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney