اگر مطلقہ کا حیض مرض کی وجہ سے بند ہوجائے تو اس سے دوبارہ نکاح کیسے کرے؟

 سوال نمبر 1297



السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ

بعد سلام عرض خدمت ہے کہ:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ:

ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں  اور پھر بعد طلاق بھی اسی عورت کے ساتھ رہتا رہا۔ رہتے رہتے جس کا عرصہ غالباً دس سال ہو گیا ہے باوجود اس کے کہ طلاق واقع ہونا  وہ جانتا تھا لیکن اب اس حرام کام سے اجتناب کرتے ہوئے وہ شخص دوبارہ مطابقِ شرع  نکاح کرتے ہوئے پھر اسی کے ساتھ رہنا چاہتا ہے لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ بعد طلاق طویل عرصہ گزرنے کے درمیان اس عورت کی بچہ دانی کسی مرض کی وجہ سے نکالنا پڑا ، جس کی وجہ سے اس عورت کو حیض آنا ہی بند ہو گیا ہے ۔۔ 

اب اس صورت میں حکم شرع کیا ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح فرمائیں عین نوازش ہوگی۔ بینوا و توضحوا۔ 

فقط والسلام

المستفتی محمد نورالحسن قادری پورنپور پیلی بھیت۔۔






وعلیکم السلام و رحمۃ الله و برکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب:

 زید اور اس کی بیوی دونوں گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوئے اگر اسلامی حکومت ہوتی تو دونوں پر حد جاری کیا جاتا، چونکہ یہاں اسلامی حکومت نہیں ہے تو دونوں توبہ استغفار کریں اور قبول توبہ کے لیے کار خیر کریں 

جو عورت آئسہ یعنی حیض آنے  سے نا امید ہو اس کی عدت بصورتِ طلاق تین ماہ ہے۔

جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے: " وَ اللَّائی یَىٕسْنَ مِنَ الْمَحِیْضِ مِنْ نِّسَآىٕكُمْ اِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلٰثَةُ اَشْهُرٍۙ "

اور تمہاری عورتوں میں جنہیں حیض کی امید نہ رہی ، اگر تمہیں کچھ شک ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے ؛

(سورہ طلاق آیت ٤)

 

صورت مسئولہ میں چونکہ زید کا اپنی بیوی کو طلاق دئے ہوئے دس سال گزر گیا، انہیں دس سالوں میں اس کی عدت گزر چکی ہے، اب مزید کوئی عدت گزارے بغیر شوہر اول کے علاوہ کسی دوسرے مرد سے نکاح کرے پھر اس شوہر ثانی سے ہمبستر ہو، پھر شوہرثانی طلاق دے یا انتقال کرجائے! پھر عورت عدتِ طلاق یا عدت موت جو بھی اس پر لازم ہو گزار کر شوہر اول سے نکاح کرسکتی ہے!


 طلاق دینے کی صورت میں اس عورت کی عدت  تین مہینہ ہے تین مہینہ گزار کر پھر وہ شوہر اول سے نکاح کرسکتی ہے، ورنہ نہیں!


جیسا کہ رب العٰلمین کا فرمان ہے, " فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ "

پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے (سورہ بقرہ آیت ٢٣٠)


 اور اگر شوہر کا انتقال ہو جاۓ تو عورت کی عدت چار مہینہ دس دن ہے،

 

جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: 

"وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًاۚ "

اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں

(سورہ بقرہ آیت ٢٣٤)


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


العبد محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ

١٧ جماد الاولی ١٤٤٢ ھ 

٢     جنوری۔    ٢٠٢١۔ ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney