سوال نمبر 1307
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید اپنے تین لڑکے، خالد، عمر، بکر، اور ایک لڑکی ہندہ کو چھوڑ کر انتقال ہو گیا ہے تو کس کو کتنا حصہ ملے گا؟
برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں
المستفتی:۔ محمد منظر حسین کٹیہار
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب:
اگر واقعی تین لڑکے اور ایک لڑکی کے علاوہ اور کو ئی وارث مثلا ماں باپ بیوی نہیں ہے تو قرض و وصیت من الثلث اور تجہیز و تکفین کے بعد پورے مال کو سات حصہ کیا جا ئے گا جس میں دو دو حصہ تینوں لڑکوں کو اور ایک حصہ لڑکی کو دیا جائے گا کیونکہ لڑکیوں کے بنسبت لڑکوں کا دو گنا ہے۔
جیسا کہ ارشاد ربانی ہے: ’’یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِ کُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ‘‘
اللہ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں بیٹے کا حصہ دو بیٹوں برابر ہے۔
(کنز الایمان،سورہ نساء آیت نمبر ۱۲)
واللہ تعا لیٰ اعلم باالصواب
کتبہ: فقیر تاج محمد قادری واحدی
0 تبصرے