سوال نمبر 1309
السلام عليكم ورحمة الله تعالي وبركاته
بعدہٗ سلام علمائے کرام و مفتیانِ عظام کی بارگاہ میں مؤدبانہ گزارش ہے کہ کسی بزرگ کے چِلّہ شریف پر چادر چڑھانا فاتحہ پڑھنا یا پھول ڈالنا کیسا ہے؟ براۓ کرم رہنمائی فرمائیں
المستفتیٰ۔ اکبر علی رضوی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:
چلہ کے بارے میں حکم شرعی یہ ہے کہ اگر کسی جگہ کوئی بزرگ ولی اللہ نے وہاں خدا کی عبادت کی تھی تو اس کی اجازت ہے کہ وہاں پر جا کر خدا کی عبادت کرے کیونکہ وہ جگہ متبرک ہوگئی ہے، ان کی نسبت سے اللہ تعالیٰ عبادت اور دعا قبول فرمائے گا مگر وہاں مزار بنانا جائز نہیں
(فتاوی عزیزیہ جلد ١ صفحہ ١٤٤)
فقیہ اعظم ہند مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ تحریرفرماتےہیں کہ: یہ سخت ممنوع ہے کہ کہیں جھنڈا لگا کر وہاں چبوترہ وغیرہ بناکر وہ معاملہ کیا جاٸے جو مزارات کے ساتھ کیا جاتا ہے مثلا اگربتی لگانا منتیں مانگنا وہاں شیرنی لے جاکر فاتحہ وغیرہ کرنا وہاں حلقہ ذکر کرنا اس سے بچنا لازم ہے جہاں بزرگان دین کا واقعی چلہ ہے وہاں کسی بزرگ نے عبادت کی ہے یاکچھ دن قیام کیا ہے وہاں زیارت کے لٸے جانا وہاں صدقہ نیاز و فاتحہ بلاشبہہ جاٸز و مستحسن ہے
(فتاوی شارح بخاری جلداول صفحہ ١٤٨)
مگر افسوس ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ جہاں پر کسی بزرگ کی آمد ہوئی بھی ہو تو عبادت کرنی چاہئے نہ کہ وہاں بناؤٹی قبر بنا کر وہاں دھوم دھڑاکہ اور غیر شرعی احکام کریں اور خود گناہوں میں مبتلا رہیں اور دوسروں کو بھی اس میں شامل کریں صرف دنیا کمانے اور ذرائع آمدنی کے لئے خوب خوب شریعت اسلامی کے ساتھ کھلواڑ کریں- اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کو شیطانی ہتھکنڈوں سے بچائے تاکہ وہ راہ راست پر آجائیں
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ: محمد مدثر جاوید رضوی کشن گنج
0 تبصرے