آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مزارات پر حاضری دینا اور سجدہ کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1334


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: لوگ مزارات پر حاضری دیتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں کیا یہ جائز ہے؟ آپ حضرات جواب دیں مہربانی ہوگی حضور

سائل: وقار احمد رضوی مرادآباد یوپی





وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب:

مزار کو سجدہ کرنا جائز نہیں!

 

مفتی محمد اجمل قادری رضوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:

"ہماری شریعت میں سوائے خدا کے کسی کو سجدہ جائز نہیں!"

 فتاویٰ عالمگیری میں ہے کہ: 

"و لا یجوز السجود الا للہ تعالیٰ"


اب کسی صاحب مزار کے لئے بخیال عزت و تحیۃ سجدہ کیا جائے تو وہ ناجائز و حرام ہے,

اگر بہ نیت عبادت سجدہ کیا جائے تو وہ کفر و شرک ہے،، بالجملہ مزارات بزرگان دین پر کسی نیت سے سجدہ کرنا جائز نہیں!

(فتاویٰ اجملیہ جلد چہارم صفحہ نمبر/٢١٧)


مزار کے علاوہ بھی کسی زندہ ولی یا شخص کو سجدہ کرنا جائز نہیں اور اس کے آگے حدِ رکوع تک جھکنا درست نہیں!

 

امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:

"مزارات کو سجدہ یا ان کے سامنے زمین چومنا حرام اور حدِ رکوع تک جھکنا ممنوع ، مزار کو سجدہ در کنار کسی قبر کے سامنے اللہ تعالیٰ کو سجدہ جائز نہیں- اگرچہ قبلہ کی طرف ہو !


طحطاوی الدر جلد اول صفحہ/١٧٣  میں ہے کہ:

"قوله مقبرۃ! لأن فیه التوجه الی القبر غالبا الصلوٰۃ الیه مکروھۃ"

یعنی مقبرے میں نماز مکروہ ہے کہ اس میں غالباً کسی قبر کو منہ ہوگا اور قبر کی طرف نماز مکروہ ہے،


تبیین الحقائق امام زیلعی جلد اول صفحہ/٢٤٦ میں ہے کہ:

"یکرہ ان ینبی علی القبر او یقعد علیه او یصلی الیه, نھی علیه الصلوٰۃ و السلام عن اتخاذ القبور مساجد"


"⁩یعنی قبر کے اوپر کوئی چنائی قائم کرنا یا قبر پر بیٹھنا یا اس کی طرف نماز میں منہ کرنا سب منع ہے، رسول اللّٰہ ﷺ نے قبروں کو محل سجدہ قرار دینے سے منع فرمایا"

(فتاویٰ رضویہ جلد 22 صفحہ/٤٧٤  رضا فاؤنڈیشن لاہور)


حدیقہ ندیہ میں امام علامہ عارف باللہ سیدی عبد الغنی نابلسی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ 

"الانحناء البالغ حد الرکوع لا یفعل لاحد کالسجود و لا بأس بما نقص من حد الرکوع لمن یکرہ من اھل الاسلام"

 حد رکوع تک جھکنا غیر خدا کے لئے جائز نہیں جیسے سجدہ , اور حد رکوع سے کم میں حرج نہیں کہ کسی اسلامی عزت والے کے لئے جھکیں، جیساکہ معظم شخصیت کا جھک کر ہاتھ چوما جاتا ہے الخ


(ماخوذ از : - رسم و رواج کی شرعی حیثیت صفحہ/ ٤٦٣)



 واللہ تعالی اعلم بالصواب


کتبہ: محمدالطاف حسین قادری عفی عنہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney