سوال نمبر 1351
السلام علیکم ورحمۃ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
آپ معزز و محترم علمائے عظام کی بارگاہ میں عرض گزار ہوں کہ محمد بن عبدالوہاب نجدی کی مکمل تفصیل کسی کے پاس ہو تو برائے مہربانی ارسال فرمائیں مہربانی ہوگی حضور شکریہ کا موقع مرحمت فرمائیں۔
سائل: محمد عمران رضا پیلی بھیت شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک العزیز الوہاب:
محمد بن عبدالوھاب نجدی (١٧٠٣ ء) میں پیدا ہوا اور (٢١/مئ ،،١٧٩٢ ء) کو اس دنیا سے چل بسا
ابتدائی عمر میں مدینہ منورہ میں علم حاصل کرتا تھا مدینہ منورہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان سفر کیا کرتا تھا-اس کی اصل برو تمیم سے ہے-اس کے اساتذہ میں شیخ محمد بن سلیمان الکروی الشافعی اور شیخ محمد حیاء السندی الحنفی بھی ہیں یہ اساتذہ اسی میں الحاد و ضلالت و گمراہی کی علامات پاتے تھے اور فرماتے تھے کہ عنقریب یہ گمراہ ہو جائے گا اور اللہ تعالی اس کی وجہ سے بعد میں آنے والوں کو بھی گمراہ کرے گا- چنانچہ ایسا ہی ہوا اور ان کی فراست غلط نہ ہوئی-اس کے والد ماجد بھی اس میں الحاد کی علامات پاتے تھے اور اکثر اس کی برائی کرتے تھے اور لوگوں کو اس سے بچنے کی تاکید کرتے تھے-اسی طرح اس کے بھائی علامہ سلیمان بن عبدالوھاب بھی اس کی ایجاد کردہ بدعات و ضلال اور عقائد باطلہ کا انکار کرتے تھے بلکہ محمد بن عبد الوہاب نجدی کے عقائد کی تردید میں فورا جن علمائے اسلام نے قلم اٹھایاتھا ان میں سر فہرست اس کے بھائی شیخ سلیمان بن عبد الوہاب نجدی ہیں جنہوں نے اس کے بارے میں ( الصواعق الالہیہ فی رد علی الوہابیہ ) ایک کتاب لکھی۔
پہلے شیخ سلیمان نے اپنے بھائی شیخ نجدی کو بہت سمجھایا لیکن جب وہ نہ مانا بلکہ اپنے مرید و مطیع امیر محمد سعود کی مدد سے ایذا رسانی اور قتل کے درپے ہوگیا تو خود حرمین شریفین چلے گئے اور وہیں سے یہ رسالہ لکھ کر اپنے بھائی کو بھیجا۔
علامہ ابو حامد بن مزروق نے اپنی کتاب ( التوسل بالنبی وجھلۃ الوہابین ) میں تقریبا چالیس ایسے علمائے اسلام کا تذکرہ اور ان کی کتابوں کا نام تحریر کیا ہے جو محمد بن عبد الوہاب نجدی کے رد میں ہیں تفصیل کے لئے ( التوسل بالنبی ) کا مطالعہ کریں
محمد بن عبد الوہاب نجدی کے باطل عقائد ونظریات
(١) بخاری شریف کا نصف حصہ بالکل لچر اور بے ہودہ ہے
(٢) شفاعت اور تقرب الی اللہ کی نیت سے انبیاء اولیاء کو وسیلہ بنانے والوں کی جان ومال حلال ہے اور ایسا شخص مشرک ہے
(٣) چھ سو سال سے تمام دنیا کے انسان کافر ومشرک ہیں
(٤) تقلید حرام ہے
(٥) جو قبروں کی نذر مانے مقبروں میں اللہ سے دعا مانگے مزاروں کا پردہ چومے قبروں کی مٹی لے اور اولیاء سے مدد طلب کرے وہ بھی کافر ہے
(٦ اور جو شخص ایسے آدمی کو کافر نہ کہے وہ بھی کافر ہے
(٧) دلائل الخیرات اور روض الریاحین جیسی کتابوں کو جلا دینے کا حکم دیتا تھا بلکہ دلائل الخیرات کو جلایا بھی
(اس کتاب میں درود شریف بہت کثرت سے لکھا ہے اس لئے جلایا )
(٨) یا رسول اللہ کہنے والا شخص کافر ہے
(٩) کہتا تھا لات ،عزی ،اور سواغ ،پہلے ہیں اور محمد، علی، عبد القادر ،پھچلے ہیں یہ سب برابر ہیں
(١٠) کہتا تھا کہ محمد کی قبر کو ان کے مشاہدان کی مساجد اور ان کے آثار کو اور کسی نبی یا ولی کی قبر کو اور تمام مورتیوں (مزارات) کو سفر کرنا شرک اکبر ہے
(غیر مقلدین اپنے آئینے میں)
واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ: محمد فرقان برکاتی امجدی
٩/جمادی الآخر،٢٥/جنوری ٢٠٢١
0 تبصرے