جمعہ کے دن اگر پہلے ظہر کی نماز پڑھائی جائے پھر جمعہ کی تو کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 1376


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین درج ذیل  مسئلہ میں کہ: دیہات میں جہاں جمعہ کے بعد ظہر کی نماز پڑھاتے ہیں وہاں اگر ترتیب بدل کر پہلے ظہر پڑھائیں پھر جمعہ تو ایسا کرنا عند الشرع کیسا ہے ؟ 

 المستفتی ،ایم۔رضا علیمی






وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب:  مذہب حنفی میں دیہات میں جمعہ جائز نہیں، اور جہاں جمعہ پڑھا جاتا ہو تو ان کو جمعہ پڑھنے سے منع نہیں کیا جاۓ گا بلکہ وہاں کے لوگوں پر عام دنوں کی طرح جمعہ کے دن بھی ظہر فرض ہے اور جماعت سے پڑھنا لازم و ضروری ہے۔


جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری جلد اول صفحہ ٣ میں ہے:  "

"من لا تجب علیھم الجمعۃ من اھل القریٰ و البوادی لھم ان یصلوا الظہر بجماعۃ یوم الجمعۃ باذن و اقامۃ ،اھ" 

یعنی دیہات اور صحرا کے لوگوں پر جمعہ واجب نہیں تو ان لوگوں کے لیے حکم ہے کہ جمعہ کے دن بھی اذان و اقامت کرکے جماعت سے نماز ظہر پڑھیں 

(ماخوذ فتاویٰ علیمیہ جلد اول صفحہ ٢٩٣)


لہذا معلوم ہوا کہ دیہاتوں میں جمعہ فرض نہیں ہے بلکہ ظہر کی نماز پڑھنا فرض ہے جیسے اور دنوں میں فرض ہے ، تو جہاں جمعہ اور ظہر دونوں پڑھا جاتا ہو یعنی پہلے جمعہ پھر ظہر پڑھا جاتا ہو

 وہاں قبل جمعہ ظہر پڑھنا بھی جائز ہے مگر ایسا نہیں کرنا چاہئے فتنے کا باعث بنے گا اور لوگ جمعہ کی اہمیت کو کم سمجھنے لگیں گے بہتر و مناسب یہی ہے جس طرح پہلے ترتیب جمعہ اور ظہر کی تھی اسی پر قائم رہنے دیں۔

 واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ: محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney