سوال نمبر1387
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ شادی شدہ عورت اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر اپنے بھائی کے ساتھ حج کو جاسکتی ہے بینوا و توجروا
المستفتیہ۔ حائقہ خان
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ:
اگر عورت پر حج فرض ہے اور ساتھ جانے کے لیے محرم یعنی اس کا بھائی بھی موجود ہے تو اس پر لازم ہے کہ محرم کے ساتھ حج پر جائے اگرچہ شوہر منع کرے اور اس کی اجازت نہ دے، کیونکہ حج فرض ہوجانے کے بعد فوری طور پر اس کی ادائیگی لازم و ضروری ہے اور اس صورت میں تاخیر کرنا ناجائز و گناہ ہے اور اس صورت میں شوہر کی اجازت کے بغیر جانے کی صورت میں گنہگار بھی نہ ہوگی کیونکہ شوہر کی اطاعت جائز کاموں میں ہے اور اگر وہ کسی ناجائز بات کا حکم کرے تو اس میں شوہر کی اطاعت جائز نہیں۔
در مختار میں ہے: "ولیس لزوجہا منعھا عن حجۃ الاسلام"
اور فتاویٰ شامی میں ہے: "ای اذا کان معھا محرم والا فلہ منعھا کما یمنعھا عن غیر حجۃ الاسلام" (جلد ۲، صفحہ ٤٦٥)
اور استاذ الفقہاء حضور فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں: اگر عورت پر حج فرض ہے اور شوہر عورت کے ساتھ جانے کو تیار نہیں ہے تو کسی ایسے محرم کے ساتھ جو عاقل بالغ غیر فاسق ہو شوہر کی اجازت کے بغیر چلی جائے۔
بہار شریعت جلد ششم صفحہ ۱٤، پر ہے: جب محرم ہے تو حج فرض کے لئے محرم کے ساتھ جائے اگرچہ شوہر اجازت نہ دیتا ہو نفل اور سنت کا حج ہو تو شوہر کو منع کرنے کا اختیار ہے۔ (فتاویٰ فیض الرسول جلد اول صفحہ ۵۳۹)
لہٰذا حج فرض ہو اور ساتھ جانے کیلئے محرم بھی تیار ہو لیکن شوہر اجازت نہ دے تو بیوی بغیر اس کی اجازت کے بھی جاسکتی ہے لیکن چاہئے یہ کہ شوہر اللہ تعالیٰ کے اس فرض کی ادائیگی میں حائل نہ ہو بلکہ رضائے الٰہی کیلئے خود برضا و رغبت اسے سفرِ حج پر جانے کی اجازت دے کر خود بھی گناہ سے بچے اور اپنی بیوی کو بھی بچائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کتبہ: فقیر غلام محمد صدیقی فیضی عفی عنہ
۱۹/ جمادی الاخریٰ ١٤٤٢ ہجری
مطابق ۲/ فروری ۲۰۲۱ عیسوی بروز منگل
0 تبصرے