سوال نمبر 1389
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین
اللہ کے بارے میں ایسا گندہ عقیدہ رکھنا کہ (معاذاللہ) بندے کیا کریں گے اس کا علم اللہ کو پہلے سے نہیں ہوتا ہے بلکہ جب بندہ کرتا ہے تب علم ہوتا ہے
اور یہ کن لوگوں کا عقیدہ ہے با حوالہ جواب عنایت فرمائیں
المستفتی: جنید عالم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب:
صورت مستفسرہ میں ایسا گندہ عقیدہ رکھنا کفر ہے۔
قرآن کریم میں ارشاد ربانی ہے:
"یَعْلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ یَعْلَمُ مَا تُسِرُّوْنَ وَ مَا تُعْلِنُوْنَؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ (پ٨٢ التغابن ٤)
ترجمہ کنزالایمان: وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو تم ظاہر کرتے ہو اور اللہ دلوں کی بات خوب جانتاہے۔
بندے کیا کرتے ہیں کیا کریں گے کیا کرنے والے ہیں ان تمام زمانوں میں فاعلین کے افعال کا علم اللہ رب العزت کو روز ازل سے ہے۔
جیسا کہ فقیہ اعظم صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ مفتی امجد علی علیہ الرحمہ بہارشریعت میں تحریر فرماتے ہیں:
اللہ تعالی کا علم ہر شئ کو محیط یعنی جزئیات کلیات معدومات موجودات ممکنات محالات سب کوازل میں جانتا تھا اور اب جانتا ہے اور ابد تک جانے گا اشیاء بدلتی ہیں پر اس کا علم نہیں بدلتا دلوں کے خطروں اور وسوسوں پر اسے خبر ہے اور اس کے علم کی کوئی انتہا نہیں
(بہارشریعت ج اول ح ١ ۰۱)
اور ایسا گھنونا گندہ عقیدہ رکھنے والا قدریہ فرقہ ہے
اور قدریہ کے متعلق آقائے دوعالم صلی الله علیہ وسلم کا فرمان ہے: قدریہ اس امت کے مجوسی ہیں
(سنن ابوداؤد کتاب السنہ باب فی القدر الحدیث ۴۶۹۱ ص ۱۵۶۷)
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ: العبد ابو الثاقب محمد جواد القادری واحدی لکھیم پوری
0 تبصرے