سوال نمبر 1395
السلام علیکم ورحمۃ الله و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کسی بزرگان دین کی مزار پر جب حاضری ہوتو کس طرح سلام کرنا چاہئے؟
کیا اس طرح! "السلام علیکم ورحمة اللہ" یا پھر اس طرح "السلام علیکم یا اھل القبور"
جواب عنایت فرمائیں کرم ہوگا
سائل :عرفان احمد بنارس
وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب:
صورت مسئولہ میں مذکورہ دونوں طرح کے سلام بزرگان دین کی حاضری کے وقت سلام کے آداب میں سے نہیں ہیں بلکہ بزرگان دین کی مزار پر جب حاضری میسر آئے تو اس طرح سلام کرے! "السلام علیک یاسیدی و رحمۃ اللہ وبرکاتہ"
فتاوی رضویہ مخرجہ ج ۹ ۲۲۵ میں ہے:
اور جب قرستان کوجائے یا وہاں سے گزر ہو تو اس طرح سلام کرے۔
"السلام علیکم یا اھل دار قوم مومنين انتم لنا سلف وانا انشاء الله بكم لاحقون نسال الله لنا ولكم العفو والعافية يرحم الله المستقدمين منا والمستاخرين اللهم رب الارواح الفانية والاجساد البالية والعظام النخرة ادخل هذه القبور منك روها وريحانا ومنا تحية وسلاما"
(بہارشریعت ج اول ح چہارم زیارت قبور کابیان)
اور اس طرح بھی کرسکتا ہے
"السلام علیکم یا اھل القبور یغفر اللہ لنا و لکم وانتم سلفنا ونحن بالاثر"
(ترمزی شریف ج دوم ص ۹۲۳)
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ: العبد ابو الثاقب محمد جواد القادری واحدی لکھیم پوری
0 تبصرے