آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

تیجہ تک گھر میں چولہا نا جلانا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1418


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی کسی گاؤں میں ابھی تک یہ رواج ہے کہ کسی کے گھر میں جب کسی کا انتقال ہوتا ہے تو اس کے گھر والے اپنے گھر پر تب تک چولہا نہیں جلاتے ہیں جب تک کہ تیجہ نہ ہو جاۓ۔ 

دریافت طلب امر یہ ہیکہ کیا شریعت میں ایسا کچھ ہے کہ تیجہ تک میت کے گھر والے چولہا نہ جلائیں، اور اگر جلائیں تو گناہ ہے کیا۔؟ 

سائل غلام نبی ۔ شاہ پور، سدھارتھ نگر، 







وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ 

الجواب بعون الملک الوہاب۔

 تیجہ سے پہلے میت کے گھر والوں کا چولہا جلانے، کھانا پکانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے اور نہ گناہ۔ 

ہاں! صرف پہلے دن کے بارے میں حکم ہے کہ بہتر یہ ہے کہ جس کے یہاں میت ہو گئی اس کے لیے دوسرے لوگ کھانا بھیجیں۔ اور جو یہ رواج ہے کہ جب تک تیجہ نہ ہو جائے گھر میں چولہا نہیں جلاتے، کھانا نہیں پکاتے۔ جہالت پر مبنی ہے اس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں۔  


جیسا کہ حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ

 سوم (تیجہ) سے پہلے کھانا پکانے اور کھانے میں گناہ نہیں۔ ہاں بہتر یہ ہے کہ جس کے یہاں غمی ہو گئی ہو اس کے لیے دوسرے لوگ کھانا بھیجیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے ارشاد فرمایا: " اِصْنَعُوْ للِاَھلِ جَعْفَرِِ طَعَاماََ " اور یہ صرف پہلے دن کے لیے ہے۔ جیساکہ عالمگیری میں ہے۔

(فتاویٰ امجدیہ، جلد اول، باب الجنائز، صفحہ ۲۶۴)


۔والله تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔ 

             کتبہ

 محمد چاند رضا اسمعیلی دلانگی،

 دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ، ہزاریباغ، جھارکھنڈ۔

۲۴/ جمادی الاخریٰ ۲۴۴۲ ہجری۔ 

۷/ فروری ۲۰۲۰ عیسوی۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney