بینک میں ملنی والی تنخواہ سے حج کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1438


السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام کہ بینک منیجر کی تنخواہ سے حج کیا جا سکتا ہے

نزاکت علی لکھیم پوریوپی






وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ

   بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب بعون الملک الوہاب


بینک کی کوئی ایسی ملازمت جائز نہیں ہے جس میں سود کے کاغذات لکھنے و سودی امور کی انجام دہی کرنی پڑے

اس لئے کہ سودی کاروبار کی حدیث شریف میں مذمت آئی اور سودی کاروبار کرنے والوں پر لعنت

انوار الفتاوی میں ہے کہ

صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم نے سود کھانے والے سود کھلانے والے سودی کاروائی لکھنے والے اور سود کے گواہوں پر لعنت فرمائی ہے اور ارشاد فرمایا کہ یہ سب برابر ہیں

(مسلم کتاب المساقاۃ 1591)

اس حدیث میں

چونکہ :- سودی کاغذات لکھنے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی گئی ہے اس لئے بینک کی کوئی ایسی ملازمت جائز نہیں ہے جس میں سود کے کاغذات لکھنے پڑیں

اور جن لوگوں کے سود کے کاغذات لکھنا نہیں ہوتے مثلاً دربان پیون اور ڈرائیور کی ملازمتیں جائز ہیں

(وقارالفتاوی ج 3ص342 بحوالہ انوار الفتاوی جلد اول باب معاملات صفحہ 432) 


فلہذا بینک مینجر سودی دستاویز وغیرہ لکھنے پڑھنے و ترغیب دینے جیسے امور سے مستثنیٰ ہے تو مینیجری کے عوض میں ملنے والی رقم حلال ہے اور اس رقم سے حج کرنا بلاشبہ جائز ہے

اور اگر مینیجر سودی دستاویز وغیرہ لکھنے پڑھنے وترغیب دینے وغیرہ امور میں ملوث ہے تو اس کے عوض ملنے والی رقم حلال نہیں اور اس رقم سے حج کرنا حرام ہے


البتہ :- اگر خالص اسی مال حرام سے حج کرے گا تو فرض تو ساقط ہوجائے گا مگر حج قبول نہیں ہوگا

جیسا کہ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء میں ہے کہ


مال حرام سے حج کرنا جائز نہیں اگر کیا تو حج مقبول نہیں ہوگا البتہ فرض ساقط ہوجائے گا

اعلٰی حضرت امام احمد رضا قادری رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ حرام مال کا اس (حج ) میں صرف کرنا حرام ہے اور وہ حج قابل قبول نہ ہوگا


اگرچہ

فرض ساقط ہو جائے گا حدیث شریف میں ارشاد ہوا جو مال حرام لے کر حج کو جاتا ہے تو جب لبیک کہتا ہے فرشتہ جواب دیتا ہے

لالبیک ولا سعدیک وحجک مردود علیک حتیٰ ترد مافی یدیہ اھ یعنی نہ تیری حاضری قبول نہ تیری خدمت مقبول اور تیرا حج تیرے منہ پر مردود

اور جب تک کہ تو یہ مال حرام جو تیرے ہاتھوں میں ہے واپس نہ دے اھ

 فتاویٰ رضویہ جلد چہارم صفحہ 685

(فتاویٰ مرکز تربیت افتاء جلد دوم باب الرباء صفحہ 272)


      واللہ تعالٰی اعلم 


ابوالاحسان قادری رضوی غفرلہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney