بغیر اذان کے نماز پڑھنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1441


السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ

 علمائے کرام مسٔلہ ذیل میں کیا فرماتے ہیں کی بغیر اذان کے نماز پڑھنا کیسا ہے جبکہ کہیں سے اذان کی آواز نہ آئی ہو  

المستفتی :- ذیشان چشتی اٹاوہ






وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

مقیم اگر شہر یا دیہات میں اپنے گھر میں نماز ادا کرے تو اذان و اقامت دونوں چھوڑنا جائز ہے کہ مسجد محلہ کی اذان و اقامت اس کے لئے کافی ہے 

مگر یہ حکم اس جگہ کے لئے ہے جہاں محلہ کی مسجد میں اذان و اقامت ہوتی ہے۔ اور جہاں مسجد ہی نہ ہو یا مسجد تو ہو مگر اذان و اقامت نہ ہوتی ہو تو اس جگہ اپنے گھر میں نماز پڑھنے والے کو اذان و اقامت دونوں چھوڑنا یا صرف اذان پر اکتفا کرنا مکروہ  ہے 

البتہ صرف اقامت پر اکتفا کرنا جائز ہے  (فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر ٩٣)

حضور صدر الشریعہ بدر طریقہ  حضرت مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں مسجد میں بغیر اذان و اقامت جماعت پڑھنا مکروہ(خلاف سنت ) ہے

اور اگر کوئی شخص شہر میں گھر میں نماز پڑھے اور اذان نہ کہے تو کراہت نہیں، کہ وہاں کی مسجد کی اذان اس کے لئے کافی ہے۔ اور کہہ لینا مستحب ہے 

گاؤں میں مسجد ہے کہ اس میں اذان و اقامت ہوتی ہے، تو وہاں گھر میں نماز پڑھنے والے کا وہی حکم ہے، جو شہر میں ہے اور مسجد نہ ہو تو اذان و اقامت میں اس کا حکم مسافر کا ہے (بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر ٤٦٤)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے اذان و اقامت اپنے وقت سے پہلے کردیا اس کا شمار نہیں یہاں تک کہ اپنے وقت پر اپنی جگہ اس کا اعادہ کرلے اور اگر اعادہ نہ کرے نماز جائز ہو جائے گی (جلد جلد اول کتاب الصلوۃ صفحہ نمبر ٢٦٣)



واللہ تعالی اعلم بالصواب 

          کتبہ 

محمد مدثر جاوید رضوی 

مقام۔ دھانگڑھا

 علاقہ۔ بہادر گنج 

ضلع۔ کشن گنج بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney