سوال نمبر 1457
السلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں
مطلقہ عورت نے کسی سے زنا کر لیا تو کیا اس جرم کو حلالہ کہہ کر شوہر اول سے نکاح کرنا کیسا ہے
المستفتی :- محمد قیصر رضا پورنیہ بہار
وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
اس نے زنا کیا جو ناجائز و حرام اور گناہ کبیرہ ہے اگر اسلامی حکومت ہوتی تو اس پر حد (یعنی سنگ سار) جاری کیا جاتا مگر اسلامی حکومت نہ ہونے کی وجہ سے اس عورت پر توبہ لازم ہے اور دوبارہ ایسا نہ کرنے کا عہد کرے اور زنا حلالہ کا قائم مقام نہیں ہو سکتا، زنا کو حلالہ سمجھنا محض جہالت ہے
حلالہ کے لیے نکاح کرنا لازم و ضروری ہے اور بعد نکاح ہمبستری شرط ہے
رب تعالٰی کا ارشاد پاک ہے
فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ
پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے
سورہ بقرہ آیت ٢٣٠
اگر وہ شوہر اول کی طرف لوٹنا چاہتی ہے تو عدت گزار کر کسی دوسرے سنی صحیح العقیدہ مسلمان سے نکاح کرے اور اس سے ہمبستری بھی کرے بعد نکاح یا تو طلاق دے دے یا انتقال کر جاۓ تو عدت طلاق یعنی تین حیض رکی رہے اور اگر سن ایاس کو پہنچ گئ ہو یا نابالغ ہو تو تین ماہ گزارے یا عدت وفات چار ماہ دس دن گزارے پھر شوہر اول سے نکاح کر سکتی ہے ورنہ نہیں کر سکتی
اللہ تعالٰی سب کو گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ
0 تبصرے