سوال نمبر 1467
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
علمائے کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ میں سوال عرض ہے کہ: یہود و نصارٰی کسے کہتے ہیں؟ جواب عنایت فرمائیں۔
سائل: محمد گلبہار عالم رضوی کھمار پو کھر اتر دیناجپور بنگال
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک العزیز الوہاب:
یہود: دین موسوی کے پیرو یعنی موسی علیہ السلام کی امت۔
ان کے عقیدے نہایت ہی گندے اور گھنونے تھے
جیسا کہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمتہ اللہ تعالی علیہ نے یہود کی وجہ تسمیہ کٸ وجہ بیان کی ہیں جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ:
یہ لفظ ھود سے بنا ہے اور ھود کے معنی ہیں رہبری کرنا مخبری کرنا ،یہ بادشاہ وقت کو انبیائے کرام کی خبر دے کر انہیں قتل کراتے تھے اس لیے یہ لقب غضب ملا۔
{بحوالہ تفسیر کبیر و روح البیان}
ان کے عقائد نہایت گندے ہو چکے تھے حق تعالی کو جسم مانتے تھے انبیاء کرام پر تہمت لگاتے تھے موسی علیہ السلام پر ہارون علیہ السلام کے قتل کی تہمت، حضرت مریم کو زنا کی تہمت، حضرت داؤد علیہ السلام کو اوریا کے قتل کی تہمت ،حضرت سلیمان علیہ السلام کو جادوگری کی تہمت لگائی انہوں نے تورات کو بدلا حضور علیہ السلام کی نعت کی آیتوں کو صاف بگاڑ دیا ۔ یہ یہودی نبی کو محض ایلچی مانتے تھے یعنی اس کی قدر رب کے نزدیک زیادہ نہیں فقط قاصد اور چٹھی رساں سی ہے
{ تفسیر نعیمی جلد اول صفحہ نمبر ٤٠٨ بحوالہ تفسیر عزیزی}
نصاری: دین مسیح کے پیرو یعنی عیسی علیہ السلام کی امت۔
اور نصاری کی وجہ تسمیہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان صاحب بیان فرماتے ہیں کہ:
نصاری یہ نصران کی جمع ہے جیسا کہ ندمان کی جمع ندمی۔ یہ لفظ نصر سے بنا ہے جس کے معنی ہے مدد کرنا عیساٸیوں کو یا تو اس لیے نصاریٰ کہتے ہیں کہ جب عیسی علیہ السلام نے فرمایا من انصاری الی اللہ میرا مددگار کون ہے تو ان کےساتھیوں نے عرض کیا ”نحن انصاراللہ“ ہم اللہ کے دین کے مددگار ہیں۔
یا ناصرہ ایک بستی کا نام تھا جہاں عیسی علیہ السلام کثرت سے تشریف لایا کرتے تھے اس کی طرف منسوب کیا گیا ان کے نہایت واہیات عقیدے ہیں یہ عیسی علیہ السلام میں خدائی کا حلول مانتے تھے جیسا کہ پھول میں خوشبو ان کا عقیدہ ہے کہ نیک اعمال کی ضرورت نہیں عیسیٰ علیہ السلام ہم سب کی طرف سے سولی پاگئے ان کی صلیب ہمارے گناہوں کا کفارہ بن گئی اور قیامت کے دن عیسی علیہ السلام ہی سب کو عذاب یا نجات دیں گے
(تفسیر نعیمی جلد اول صفحہ نمبر ٤٠٨/ ٩)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد ساجد چشتی شاہجھانپوری
خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 تبصرے