وحی کی لغوی اور اصطلاحی تعریف

 سول نمبر 1468


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض یہ ہے کہ: وحی کی لغوی اور اصطلاحی تعریف کیا ہے

وحی صرف قرآن مجید کی آیات ہیں یا اور کوئی؟ وحی اور علم غیب میں کیا فرق ہے دونوں ایک ہی چیز ہے یا الگ الگ؟

تفصیلی جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں

سائل: محمد مستجاب نعیمی پالی راجستھان







وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون الملک العزیز الوہاب:

الوحی لغة: "ھو الاعلام فی خفاء" مخفی طور پر کسی چیز کو بتانا 


اصطلاحا "ھو کلام اللہ المنزل  علی نبی من انبیاٸہ علیہم السلام" 

اس کلام الہی کو کہتے ہیں جو کسی نبی پر نازل ہوا ہو۔

(حاشیہ  ٣ بخاری شریف جلد اول  صفحہ ٢ مطبوعہ مجلس البرکات)


نیز وحی صرف قرآن کی آیات ہی نہیں بلکہ احادیث کریمہ بھی وحی ہے۔

 جیسا کہ حکیم الامت  مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں: 

قرآن اور حدیث دونوں ہی وحی الہی ہیں دونوں کی اطاعت ضروری ہے فرق  اتنا ہے کہ قرآن کریم کی عبارت خدا کی طرف سے ہے اور مضمون بھی گویا جس طرح حضرت جبرئیل امین نے آ کر سنایا اسی طرح بلا کسی فرق کے حضور علیہ السلام نے بیان فرما دیا۔حدیث میں یہ ہے  کہ مضمون رب کی طرف سے ہوتا ہے اور الفاظ حضور علیہ السلام کے اپنے ہوتے ہیں اب اس مضمون کا رب کی طرف سے آنا یا بطور الہام ہوتا ہے یا فرشتہ عرض کرتا ہے لیکن اس کی ادا حضور علیہ السلام کے اپنے الفاظ سے ہوتی ہے اسی لئے اس کا ماننا اور اس پر عمل کرنا ضروری ہے لیکن اس کی تلاوت نماز میں بجائے قرآن شریف کے نہیں ہوسکتی کیونکہ عمل مضمون پر ہوتا ہے اور تلاوت الفاظ کی ہوتی ہے اور اسی وجہ سے قرآن پاک کے احکام حدیث سے منسوخ ہو سکتے ہیں

(تفسیر نعیمی جلد اول صفحہ نمبر ١٠)


غیب لغة:  غیب کے معنی غائب یعنی چھپی ہوئی چیز


 اصطلاحا  اصطلاح میں غیب وہ چیز کہلاتی ہے جو کہ ظاہری و باطنی حواس اور  عقل سے چھپی ہو یعنی نہ تو آنکھ  ناک  کان وغیرہ سے معلوم ہو سکے اور نہ غور و فکر سے عقل میں آسکے 

(تفسیر نعیمی جلد اول صفحہ ١١٤)  


وحی اور علم غیب میں فرق


وحی اور علم غیب میں  منزل الیہ کے اعتبار سے بہت بڑا فرق ہے: کہ وحی کا نزول انبیاء علیہم السلام کا خاصہ ہے اور علم غیب  نبی اور امتی  کو عام ہے وحی کا نزول انبیاء کے سوا کسی دوسرے پر نہیں ہوتا جو اس کو جائز مانے وہ خارج عن الاسلام ہے رہا علم غیب تو وہ انبیاء کو بھی ہے اور بعض مخصوص امتیوں کو بھی مثلا صحابہ و اولیاء کرام رضی اللہ تعالی عنھم۔۔

ھذا ما ظھر لی و العلم بالحق عند اللہ تعالی


کتبہ: محمد ساجد چشتی  شاہ جہاں پوری

 خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney