دو لڑکے تین لڑکیوں میں جائیداد کیسے تقسیم ہوگی؟

 سوال نمبر 1469


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں زید انتقال کر گیا اور اپنے پیچھے ۱۹ بیھگہ زمین چھوڑ گیا۔ زید کے وارثین میں دو لڑکے اور تین لڑکیاں ہیں تو ان کے درمیان ۱۹ بیگھا زمین کس طرح تقسیم ہوگی؟ 

جواب عنایت فرماکر عند الله ماجور ہوں۔ 

المستفتی۔۔۔ محمد ذیشان الہ آباد






 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ 

الجواب بعون الملک الوہاب۔


برصدق مستفتی اگر میت نے صرف دو بیٹے اور تین بیٹیاں چھوڑی ہے اور ان کے علاوہ ماں، باپ، بیوی وغیرہ کوئی دوسرا وارث نہیں، تو بعد تقدیم ما تقدم کل زمین کے سات حصے کئے جائیں گے۔ جن میں سے دو دو حصے کے حقدار دونوں بیٹے ہوں گے اور باقی ماندہ تین حصے میں ایک ایک حصہ کی حقدار تینوں بیٹیاں  ہوں گی۔۔

 

جیساکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:" یُوصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَولَادِ کُم لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ "

 ترجمہ کنز الایمان۔۔۔

" اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے تمہاری اولاد کے بارے میں کہ بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر"

( کنز الایمان، پارہ ۴، سورۂ نساء، آیت نمبر ۱۱۔)

انیس بیگھا کو سات حصوں میں تقسیم کیا جائے

 جہاں کا معاملہ ہے اسی اعتبار سے پٹواری سے یا بیگھا وغیرہ کے ماہرین سے سات حصوں میں تقسیم کروا لیں

۔والله تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔

             کتبہ

 محمد چاند رضا اسمعیلی، دلانگی، دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ، ہزاریباغ، جھارکھنڈ۔۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney