نماز پڑھتے وقت رونا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1483


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ:

نماز پڑھتے ہوئے رونا کیسا ہے؟ ایسا رونا کہ جس سے آنسوں باہر نکل کر گر جاںیٔں ساںٔل کی اس سے مراد خوف خدا کی وجہ سے آنسوں کا نکلنا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یا کسی صحابی یا بزرگان دین کے متعلق ایسا کوئی واقعہ در پیش آیا ہو تو اس کو بھی لکھ دیں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔

المستفتی: فقیر شمس الدین احمد رضوی خلیلی امروہوی






وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب:  صورت مستفسرہ کے رونے میں حرج نہیں مذکورہ فعل مفسد صلاۃ سے نہیں 

اگر مصلی خشوع وخضوع کے باعث یا جنت دوزخ کی یاد میں یا خوف خدا میں رویا تو نماز فاسد نہ ہوگی  


جیساکہ درمختار مع ردالمحتار میں ہے:

"والبکاء بصوت يحصل به حرف لوجع او مصيبة قيد للاربعة الا لمريض لايملك نفسه عن ابين وتاوه لانه حينئذ كعطاس وسعال وجشا وتثاوب وان حصل حروف للضرورة لالذكر جنة اونار فلو اعجبته قراة الامام فجعل يبكي ويقول بلي اونعم اواري لاتفسد سراجية لدلالته علي الخشوع

(الدرمختار مع ردالمحتار جلداول ص ۹۱۶؃) 


اور حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں: 

خشوع و خضوع یا خشیت الہی کے باعث یا جنت و دوزخ کی یاد میں یا قرات سن کر رویا تو نماز فاسد نہ ہوگی اور یہ سعادت کی بات ہے نماز میں خرابی نہ آئے گی۔

(بہارشریعت ج اول ح سوم ص ۸۰۶؃ )


نماز میں رونے کی صحابہ کرام علیہم الرضوان سے متعدد روایات ملتی ہے: امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے متعلق ہے کہ: آپ نماز میں اس قدر روتے تھے کے پچھلی صف میں رونے کی آواز آتی تھی 

(موسوعۃ ابن ابی الدنیا کتاب الرقۃ والبکاء ۳/ ۳۵۲؃)


واللہ اعلم باالصواب


کتبہ: العبد ابو الثاقب محمد جواد القادری واحدی لکھیم پوری ثم روسوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney