امامت کا حقدار کون ہے حافظ یا عالم؟

سوال نمبر 1515

السلام علیکم و رحمۃ الله و برکاتہ

 مفتیان کرام سے سوال ہے کہ حافظ اور مولانا میں کس کا مرتبہ زیادہ ہے ہمارے طرف حافظ کو اہمیت دیتے ہیں عالم کو نہیں حافظ کو امامت کا حقدار سمجھتے ہیں عالم کو نہیں رہنمائی فرمائیں ۔ 

المستفتی :  محمد سعید اختر یوپی 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ

 جواب اگر عالم دین قرآن پاک کو صحیح پڑھ لیتا ہے اور تقویٰ و طہارت میں حافظ سے بڑھ کر ہے تو عالم دین کی امامت حافظ سے افضل ہے جیسا کہ در المختار مع رد المحتار میں ہے کہ " ( و الأحق بالإمامة ) تقدیمًا بل نصبًا مجمع  الانھر ( الأعلم بأحکام الصلاة ) فقط صحة و فسادًا بشرط اجتنابه للفواحش الظاھرة ........ ( حسن تلاوة ) و تجويدا ( للقراءة ثم الاورع ) اى الاكثر اتقاء للشبهات و التقوى : اتقاء المحرمات " اھ ( در مختار ج 2 ص 284 : کتاب الصلاۃ ، باب الامامة ، دار الکتب العلمیہ بیروت ) اور فتاوی عالمگیری میں ہے " الأولی بالامامة أعلمهم بأحکام الصلوۃ هكذا فى المضمرات ، هذا إذا علم من القراءة قدر ما تقوم به سنة القراءة هكذا فى التبيين .......  و يجتنب الفواحش الظاهرة و ان كان غير اورع منه كذا فى المحيط و إن کا ن متبحرا فی علم الصلوۃ لکن لم یکن له حظ فی غیرہ من العلوم فهو أولی " اھ ( فتاوی عالمگیری ج 1 ص 92 : کتاب الصلاۃ ، باب الامامة ، دار الکتب العلمیہ بیروت ) اور بہار شریعت میں ہے کہ " سب سے زیادہ مستحق اِمامت وہ شخص ہے جو نماز و طہارت کے احکام کو سب سے زیادہ جانتا ہو ، اگر چہ باقی علوم میں  پوری دستگاہ ( مہارت ) نہ رکھتا ہو ، بشرطیکہ اتنا قرآن یاد ہو کہ بطور مسنون پڑھے " اھ ( بہار شریعت ج 1 ص 567 : امامت کا بیان ) 

مذکورہ بیان سے معلوم ہوا کہ اگر عالم بقدر ضرورت مطابق تجوید قرآن اچھا پڑھ لیتا ہے تو عالم کی امامت افضل ہے کیونکہ عالم نماز و طہارت اور قرآن کے معانی و مفہوم کے بارے میں حافظ سے زیادہ جانکاری رکھتا ہے لہذا عالم علم صلاحیت کی بناء حافظ سے مرتبہ میں زیادہ ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب

    کریم اللہ رضوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney