مال زکوۃ سے شادی کرنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 1524

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

مسئلہ:۔کیا فرما تے ہیں علما ئے کرام اس مسئلہ میں کہ کیا زکوۃ کے پیسہ سے کسی لڑکی یا لڑکا کی شادی ہوسکتی ہے؟اگر ہوسکتی ہے تو جن لوگوں نے زکوۃ دیاہے ان لوگوں کو دعوت دے سکتے ہیں یا نہیں؟ برائے مہربانی اپ حضرات جواب عنایت فرمائیں ۔ 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکا تہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

مال زکوۃ کو شادی بیاہ میں صرف کردینے سے زکوۃ ادا نہ ہوگی یونہی کسی کو کھانا کھلادینے سے زکوۃ ادانہ ہوگی بلکہ کسی مستحق زکوۃکو دیکر مالک بنانا ضروری ہے ہاں اگر لڑکا لڑکی کے والدین زکوۃلینے کے مستحق ہو ں تو ان کو زکوۃ دے کر مالک بنا دیں زکوۃ ادا ہو جا ئے گی پھر اس سے وہ شادی بھی کرسکتے ہیں اور جسے چا ہیں دعوت بھی کھلا سکتے ہیں امیرو غریب سب کھا سکتے ہیںاور اگروالدین شرعی اعتبار سے زکوۃ کے مستحق نہ ہو ں مثلا ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کے مالک ہوں تو انہیںز کوۃ نہیں دے سکتے بلکہ غیر زکوۃ کے مال سے ان کی مدد کی جائے ہاں اگر شادی کے لئے کوئی رقم دینے کو تیار نہ ہو اور نہ ہی کہیں سے ملنے کی امید ہو تو ظاہر سی بات ہے کہ لڑکی کی شادی دور حاضر میں تیس چالیس ہزار میں نہ ہوپائے گی اور نہ ہی وہ مال زکوۃ کو لے سکتے ہیں تو ایسی صورت میں  اتنی رقم حیلہ شرعی کرکے لڑکی کے والدین کو دے دیا جائے جس سے شادی ہو سکے.مگر لڑکے کی شادی کے لئے حیلہ شرعی کرکے دینا جائز نہیں ہے۔واللہ اعلم بالصواب

ازقلم

فقیر تاج محمد قادری واحدی








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney