فرض پڑھے بغیر تراویح کی جماعت میں شامل ہونا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1527


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

کیا فرماتے ہیں علماۓ دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص اس وقت مسجد میں حاضر ہوا کہ تراویح کی جماعت ہو رہی ہے تو اس وقت کیا کرے، پہلے عشاء کے فرض ادا کرے یا جماعت میں شامل ہوسکتا ہے ؟ 

 جواب عنايت فرمایٸں؟بینوا توجروا

المستفتی۔۔۔ محمود احمد قادری، جموں وکشمیر۔ 

_____________________________________

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ 

الجواب بعون الملک الوہاب۔


صورت مسئولہ میں پہلے عشاء کی فرض  ادا کرے پھر جماعت تراویح میں شامل ہو۔ عشاء کی فرض ادا کرنے سے پہلے تراویح میں شامل نہیں ہوسکتا کیونکہ وقت تراویح فرض عشاء کی  ادائیگی کے بعد ہی سے ہے۔۔۔

 

      جیساکہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: "تراویح عشاء سے پہلے پڑھ لی تو صحیح نہ ہوگی اس لیے کہ وقت تراویح کا عشاء کے ادا ہونے کے بعد ہے پس جو عشاء سے پہلے ادا کیا اس کا اعتبار نہ ہوگا " ملخصاً۔


*(فتاویٰ عالمگیری اردو، جلد اول، کتاب الصلوۃ، بیان تراویح، صفحہ ۳۴۵،مکتبہ رحمانیہ مترجم)*

حاصل کلام یہ ہے کہ پہلے عشاء کی فرض نماز ادا کرے پھر تراویح میں شامل ہوجائے جب نماز تراویح امام مکمل کرکے وتر پڑھنے لگے تو یہ الگ ہوکر عشاء کی سنت ونوافل اور وتر تنہا پڑھے.

*والله تعالیٰ و رسولہﷺ اعلم بالصواب۔*

            *کتبہ*

 محمد چاند رضا اسمعیلی۔ دلانگی، دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ، ہزاریباغ، جھارکھنڈ۔۔

۱۶/ رمضان المبارک ۱۴۴۲ ہجری۔ 

۲۹/ اپریل ۲۰۲۱ عیسوی۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney