کیا دادا کی جائیداد میں پوتے کا حق ہے؟

سوال نمبر 1569

السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں باپ  کے چار بیٹے ہیں سب شادی شدہ ہیں پھر اس کا ایک بیٹا مر گیا تو اس کو جائیداد میں اس کے پوتے کوحصہ ملے گا یا پھر اس کے تین بیٹے کو ملےگا لوگ کہتے ہیں کہ باپ کےزندہ رہتے ہوئے بیٹا مرجانے سے اس کو حصہ نہیں ملےگا تو حضرت دادا کا حصہ پوتے کونہیں ملےگا جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ۔

المستفتی: محمد راقب راہی مقام کملپو۔

وعلیکم السلام ورحمة اللہ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

الجواب ۔ لوگوں کا کہنا درست ہے۔ کیونکہ جوبیٹا باپ سے پہلے فوت ہوگیا اس کا وراثت میں حصہ نہیں ہوتا۔وراثت میں سے وہی حصہ پاۓ گے جوباپ کی وفات کے وقت زندہ ہونگے یعنی دوسرے بہن بھاٸیوں اوربیوی میں وراثت تقسیم ہوگی۔ لھذاپوتااپنے دادا کی جاٸیداد کا وارث نہ ہوگا۔

 ایسا ہی ایک سوال کے جواب میں صاحب "فتاوی فیض الرسول"حضرت علامہ مفتی جلال الدین احمد امجدی قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں :مناخان کی موجودگی میں اگر عبدالکریم خان کا انتقال ہوگیا اوراس وقت ان کے دوسرے بیٹے  عبدالستار خان زندہ تھے تو(ذوی الفروض ورثہ نہ ہونے کی صورت میں بعد اداٸیگی دین وغیرہ)عبدالستارخان اپنے باپ کی کل میراث کےمالک ہونگے ۔اور مناخان کے پوتے کو اس میراث میں سے کچھ بھی حصہ نہیں ملے گا کہ بیٹے کی موجودگی میں پوتے محروم ہوتے ہیں(فتاوی فیض الرسول ،ج٢،ص٧٣٩)

ایسی صورت میں وارث کوچاہیئے کہ اپنے سے کچھ مال اسے دیدے۔ارشاد باری تعالی ہے: "واذاحضرالقسمة اولوا القربی والیتمی والمسکین فارزقوھم منہ وقولوا لھم قولامعروفا "

ترجمہ :پھر بانٹتے وقت اگر رشتہ داراوریتیم اور مسکین آجاٸیں تواس میں سے انہیں بھی کچھ دو اوران سے اچھی بات  کہو

(کنزالایمان، سورة النسا ٕ،آیت ٨)

اگرکسی شخص کو خدشہ ہوکہ اس کی اولاد اس کے یتیم پوتوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کرےگی تووہ اپنی زندگی میں ان کے لۓ جتنی چاہے جاٸیداد ہبہ کرسکتاہےیاان کے حق میں اموال وراثت سے ایک تہاٸی مال تک کی وصیت کرسکتا ہے 

۔واللہ تعالی اعلم۔

کتبہ

ابوکوثرمحمدارمان علی قادری جامعی۔بھگوتی پور۔

خادم :مدرسہ اصلاح المسلمین ومدینہ جامع مسجد،مہیسار(دربھنگہ)

٢٥/شوال المکرم ١٤٤٢ھ۔

٧/جون ٢٠٢١ ٕ۔

فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney