عورت کی رحم میں مرد کی منی ڈالنا کیسا ہے؟

سوال نمبر 1573

معزز علماۓ کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض یہ ہے کی  اولاد نہ ہونے کے سبب ڈاکٹرس 'IVF' کروانے کا مشورہ دیتے ہیں۔ اس تکنیک میں عورت کی بیضہ دانی سے بیضے نکال کر اور مرد کے ذرات(sperm) کو بیضوں میں انجکٹ  کر کر پھر عورت کی بیضہ دانی میں منتقل کرتےہیں۔ کیا ایسا کروا کر حمل ٹھروانا شریعت کی رو سے جاٸز ہے یا نہیں۔؟مدلل اور تفصیلی جواب کا منتظر ہوں۔ 

ساٸل :محمود رضا خان اورنگ آباد مہاراشٹرا

الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایة الحق والصواب

 ivf،ٹیسٹ ٹیوب کا استعمال استقرار حمل کے لۓ "شرعی کونسل آف انڈیا " منعقدہ ١٢/١٤ رجب المرجب ١٤٢٨ھ مطابق ٢٨/٢٩ جولاٸی ٢٠٠٧ ٕ"علامہ حسن رضا خان کانفرنس ،ہال جامعة الرضا بریلی شریف میں موجودہ مفتیان کرام کے بیچ "ٹیسٹ ٹیوب"کے استعمال کےجواز وعدم جواز پر کافی بحث تمحیص کے بعد یہ طے پایا کہ ٹیسٹ ٹیوب کے استعمال کی ایک صورت کے علاوہ جو بھی صورتیں ہیں باتفاق ناجاٸز ہیں۔ 

وہ ایک صورت یہ ہے کہ مرد کا نطفہ عزل کے ذریعے ٹیوب میں محفوظ کیا جاۓ اور اسے رحم زوجہ میں براہ فرج یا بواسطٸہ انجکشن خود زوجہ کا شوہر داخل کرے۔ لیکن یہ جواز کی صورت بہت ہی نادر ہے اوراس وجہ سےناجاٸز صورتوں کا فتح باب مظنون بہ ظن غالب ہے ۔

اور شوہر کے علاوہ کسی اور مرد کا مادہ منویہ عورت کے رحم میں داخل کرنا بے حیائی اور سخت حرام ہے ایسا ہرگز نہ کریں ۔  پھر بھی اگر ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعہ بچہ پیدا ہو تو وہ ثابت النسب ہوگا یعنی عورت جس کے نکاح میں ہے شرعاً اسی کا بچہ کہلائے گا ۔ عورت پر اس کی وجہ سے زنا کا حکم نہ ہوگا "فان الزنا موقوف علی ادخال الحشفة فی الفرج وھو ہہنا معدوم " پیدا شدہ بچہ ثابت النسب ہوگا۔ (فیصلہ جات شرعی کونسل آف انڈیا ،بریلی شریف ص٨٤/٨٥) 

واللہ تعالیٰ اعلم

            کتبہ

ابوکوثر محمد ارمان علی قادری جامعی ،بھگوتی پور۔

خادم :مدرسہ اصلاح المسلمین ومدینہ جامع مسجد، مہیسار(دربھنگہ)

٢٩/شوال المکرم ١٤٤٢ھ۔


فتاوی مسائل شرعیہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney