زخم سے پانی بہہ رہا ہو تو وضو کا کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 1601

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں، کہ زخم سے خالص پانی نکلا (مثلا چمڑی چھل گئی جس سے لگا تار پانی بہ رہا ہے۔یا آگ سے جل گیا اور لگا تار پانی بہ رہا ہے۔وغیرہ) تو کیا وضو ٹوٹ جائے گا؟

المستفتی:محمد رفاقت حسین ،دھنباد۔

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔

الجواب باللہ التوفیق: ذکر کی گٸ صورت میں وضو ٹوٹ جاٸیگا۔فتاوی رضویہ شریف میں  سیدی سرکار اعلیحضرت امام احمد رضا محقق بریلوی فرماتے ہیں :دانے کا پانی اگرچہ صاف ستھرا ہو صحیح یہ ہے کہ وہ بھی ناپاک وناقض وضوہے اس لئے کہ وہ رقیق خون ہے جو پورا پکا نہیں تو وہ پانی کے رنگ کا ہوجاتا ہے *"واذا کان دما کان نجسا ناقضا للوضو ٕ "اورجب وہ خون ہے تو نجس اور ناقض وضوہوگا( ج١،ص٣٥٧/٣٥٨،رضا فاٶنڈیشن ،لاہور)

اور بہار شریعت میں ہے: پھڑیا بالکل اچھی ہوگٸی اس کا مردہ پوست باقی ہے جس میں اوپرمنہ اوراندر خلا ہے اگراس میں پانی بھر گیا پھردباکرنکالا تو نہ وضو جاۓ نہ وہ پانی ناپاک  ہاں اگر اس کے اندرکچھ  تری خون وغیرہ کی باقی ہے تو وضو بھی جاتارہے گا  اور  وہ پانی بھی نجس ہے (ج ١،ص٣٠٩،مکتبة المدینہ ،کراچی)

واللہ تعالی اعلم بالصواب۔

کتبہ

ابوکوثر محمد ارمان علی قادری جامعی ۔

خادم :مدرسہ اصلاح المسلمین ومدینہ جامع مسجد ،مہیسار (دربھنگہ) 

١٤/ذوالقعدہ ١٤٤٢ھ

فتاوی مسائل شرعیہ

٢٦/جون ٢٠٢١ ٕ ۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney