آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ایک مقتدی و امام نماز پڑھ رہے تھے تیسرا آ گیا تو صف میں کس طرح شامل ہو؟

سوال نمبر 1606

السلام علیکم ورحمۃ اللہ برکاتہ 

علمائے کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ دو آدمی یعنی امام اور مقتدی عشاء کی نماز پڑھ رہے تھے ایک رکعت کے بعد تیسرا آدمی آگیا تو امام جگہ کی تنگی کی وجہ سے آگے نہیں بڑھا اور وہ دونوں لوگ بھی اتنے جانکار نہیں تھے تو تیسرا آدمی بائیں طرف نماز کیلئے کھڑا ہوگیا اسی طرح سے نماز مکمل کرلی اب امر طلب یہ ہے کہ کیا اسطرح سے نماز پڑھنا درست ہے؟ 

 المستفتی:- محمد مقصود عالم اتردیناجپور

باسمہ تعالیٰ وتقدس 

الجواب

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

صوتِ مسئولہ میں نماز مکروہ تنزیہی ہو ئی کہ دو مقتدیوں کا امام کے برابر کھڑا ہونا مکروہ تنزیہی  ہے مگر گناہ نہیں اور دو مقتدی امام کے برابر کھڑے ہوکر نماز پڑھیں تو نماز بھی ہوجاتی ہے،مکروہ تحریمی اُس وقت ہے جب دو سے زائد امام کے برابر کھڑے ہوں۔چنانچہ امام اہلسنت امام احمد رضا خان حنفی متوفی1340ھ لکھتے ہیں:امام کے ساتھ ایک مقتدی تھا دوسرا آیا بائیں ہاتھ کو کھڑا ہوگیا یہاں تک تو کراہت تنزیہی تھی لترک السنۃ پھر اور لوگ بھی آتے اور یوں ہی برابر کھڑے ہوجاتے ہیں نہ امام آگے بڑھتاہے نہ مقتدی پیچھے ہٹتے ہیں یہ صورت مکروہ تحریمی کی ہے۔ (فتاوی رضویہ،جلد7)

   اور صدر الشریعہ محمد امجد علی اعظمی حنفی متوفی1367ھ دُر مختار کے حوالے سے لکھتے ہیں:اکیلا مقتدی مرد اگرچہ لڑکا ہو امام کی برابر دہنی جانب کھڑا ہو، بائیں طرف یا پیچھے کھڑا ہونا مکروہ ہے، دو مقتدی ہوں تو پیچھے کھڑے ہوں، برابر کھڑا ہونا مکروہ تنزیہی ہے، دو سے زائد کا امام کی برابر کھڑا ہونا مکروہ تحریمی(بہارِ شریعت،حصّہ3)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:- محمد اُسامہ قادری

متخصص فی الفقہ الاسلامی

پاکستان،کراچی

ذو القعدہ،1442ھ۔30 جون2021


    تعلیمات وارث انبیاء




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney