قربانی کے جانور کی قیمت مسجد میں دینا کیسا ہے؟

                                                                            سوال نمبر 1607

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علماء دین و شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ اگر کوئی شخص کئی سال سے قربانی نہیں کیا تو اس کو ایک جانور کی قیمت صدقہ کرنا ہے تو وہ پیسہ مسجد میں دے سکتا ہے

المستفتی عبد اللہ یوپی

 وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک العزیز الوہاب 

اگر کوئی شخص کئی سال قربانی نہ کر سکا تو قربانی کے جانور یا اس جانور کی قیمت صدقہ کرنا واجب ہے جیسا کہ فتاوی مرکز  تربیت  افتاء میں ہے مالک نصاب نے چند سال کی قربانی نہیں کی تو اگر اس نے ہر سال کی قربانی کیلئے جانور خریدا تھا تو ان تمام جانوروں کو صدقہ کرے اور اگر جانور نہیں خریدا تھا تو اس پر لازم ہے کہ ہر سال کی قربانی کے بدلے ایک ایک بکری یا خصی کی قیمت ادا کرے اور قیمت ایسے خصی یا بکری کی دے جو فربہ ہو اور اس کی عمر کم از کم ایک سال ہو 

 اور رد المحتار کے حوالے سے مرقوم ہے اذا اوجب شاۃ بعینھا او اشتراھا  لیضحی بھا فمضت  ایام النہر قبل ان یذبحھا تصدق بھا حیۃ ولا یاکل من لحمھا لانہ انتقل الواجب من اراقۃ الدم الی التصدق وان لم یوجب و لم یشتر و ھو موسر و قد مضت ایامھا تصدق بقیمۃ شاۃ تجزی للاضحیۃ(ج ۲ ص ۲۲۷/۲۸ )

اور اعلی حضرت رضی اللہ تعالٰی عنہ سے سوال ہوا در خانہ شخصے دہ کس موجود است؛ و قربانی بر ہر یک ایشاں واجب است؛ پس شخصے مذکور گاوے خرید از طرف ہفت کس قربانی نمود و از جانب سہ کس ہیچ نہ کرد؛ وقت قربانی فوت گردید؛ پس از بواقی ساقط شود یا بمقدار آں مر فقراء و مساکین را صدقہ کنند شرعا چہ حکم است؟  تو آپ نے جواب ارشاد فرمایا"از سہ باقی ساقط نہ شود  فان الاضحیۃ واجبۃ عینا لا کفایۃ؛ و چوں وقت گزشتہ است واجب است کہ ہر ایک ازیں سہ کساں قیمت گوسپندے کہ در اضحیۃ کافی شود؛ بر فقراء صدقہ کند "(فتاوی رضویہ ج ۱۴ ص ۵۵۱/۵۲)

لہٰذا جب جانور یا اس کی قیمت کا صدقہ کرنا واجب ہے تو وہ صدقہ واجبہ میں سے ہوگیا اور صدقہ واجبہ کو مسجد میں دینا جائز نہیں    فقراء و مساکین کو دیا جائے۔ واللہ اعلم 

              کتبہ

 محمد ساجد چشتی شاہجہانپوری خادم مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف


    تعلیمات وارث انبیاء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney