کیا مالک نصاب قیدی پر قربانی واجب ہے

سوال نمبر 1612 

السلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ

عرض یہ ہے کہ مالکِ نصاب قیدی پر قربانی واجب ہو گی یا نہیں،جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

المستفتی :- محمد مستجاب نعیمی پورنوی پالی راجستھان



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:

صورتِ مسئولہ میں قیدی اگر مسلمان، عاقل، بالغ، مقیم، اور صاحبِ نصاب ہو اور وہ نصاب اُس کے قرض اور ضروریاتِ زندگی میں مستغرق یعنی ڈوبا ہوا نہ ہو، تو اُس پر قربانی واجب ہوگی بشرطیکہ یہ سب شرائط ایامِ قربانی یعنی دس ذو الحجۃ الحرام کی صبح صادق سے لے کر بارہ ذو الحجۃ الحرام کے غروبِ آفتاب کے درمیان پائی جائیں ورنہ اُس پر قربانی واجب نہیں ہوگی۔چنانچہ وُجوبِ قربانی کی شرائط بیان کرتے ہوئے علّامہ ابو الحسن احمد بن محمد قدوری حنفی متوفی

428ھ لکھتے ہیں: الاضحیۃ واجبۃ علی کل حر مسلم مقیم موسر فی یوم الاضحی عن نفسہ۔(مختصر القدوری مع  شرحہ الجوھرۃ النیرۃ،کتاب الاضحیۃ،449/2۔450)

 اور علّامہ ابو بکر بن علی حنفی متوفی800ھ لکھتے ہیں: شرط الحریۃ، لان العبد لا یملک شیئاً۔۔۔وایام الاضحی ثلاثۃ:یوم النحر، ویومان بعدہ۔(الجوھرۃ النیرۃ،کتاب الاضحیۃ،تحت قولہ:علی کل مسلم مقیم۔۔۔الخ،449/2۔450)

   اور بعض لوگوں نے آزادی کی شرط سے جو یہ سمجھ لیا ہے کہ قیدی چونکہ آزاد نہیں ہوتا، لہٰذا اُس پر قربانی واجب نہیں ہوگی، یہ بات دُرست نہیں کیونکہ فی زمانہ قیدی آزاد ضرور ہوتے ہیں البتہ محبوس ہوتے ہیں، اور اہل علم پر مخفی نہیں کہ ان دونوں کے مابین واضح فرق ہے، اور پھر غلام پر قربانی اس لئے واجب نہیں کہ وہ غلام ہے بلکہ اس لئے واجب نہیں ہے کہ وہ کسی چیز کی ملکیت ہی نہیں رکھتا، جبکہ قیدی کا معاملہ اس کے برعکس ہے، لہٰذا اُن لوگوں کا اس سے استدلال کرتے ہوئے مطلقاً قیدی پر قربانی واجب نہ ہونے کا قول دینا مبنی بر خطاء ہے اور صحیح وہی ہے جو بتوفیقہ تعالیٰ بندہ ناچیز پر ظاہر ہوا اور وہ یہ ہے کہ وُجوبِ قربانی کی شرائط پائی جائیں گی تو قیدی پر قربانی واجب ہوگی ورنہ نہیں۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

        کتبہ

محمد اُسامہ قادری

متخصص فی الفقہ الاسلامی

پاکستان،کراچی

28،ذو الحجہ1442ھ۔8جولائی2021ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney