زمین جائیداد ہو، نقد نا ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 1617 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

  کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کے پاس دو بیگھا زمین ہے جس کی قیمت لگ بھگ دس لاکھ روپیہ ہے مگر اس کے پاس کیش روپیہ نہیں ہے جو نصاب تک پہنچتا ہو تو کیا اس پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟ 

المستفتی:- شاہ محمد


وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب  

جس شخص کے پاس کھیتی کی اتنی زمین ہے کہ اگر اس کو بیچ ڈالے تو نصاب سے کئی گنا زیادہ ہو جائے تو وہ شخص مالک نصاب ہے، اس پر قربانی واجب ہے!جبکہ وہ.حاجت اصلیہ سے زائد ہو.جیسا کہ حضور فقیہ ملت حضرت علامہ و مولانا مفتی محمد جلال الدین احمد امجدی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ "جس شخص کے پاس کھیتی کی اتنی زمین ہے کہ اگر اس کو بیچ ڈالے تو نصاب سے کئی گنا زیادہ ہو جائے تو وہ شخص مالک نصاب ہے، اس پر قربانی واجب ہے۔ البتہ زکاة واجب نہیں کہ کھیت کا وظیفہ عشر یا خراج ہے اور زکاة و عشر ایک کے ساتھ جمع نہیں ہوتے"

 ھکذا فی فتح القدیر

(فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ ٤٤٢)

 (ایسا ہی احکام شریعت، ح ٢، ص ١٧٩، نظامیہ کتاب گھر لاہور، میں ہے) 

 

ہاں اگر زید کے پاس وہ زمین کھیتی کے لئے ہے اور اس سے اتنا آمدنی حاصل ہوتا ہے کہ اس کا خرچ پورا ہو جاتا ہے یا اس سے بھی کم حاصل ہوتا ہے تو اس پر قربانی واجب نہیں

اور اگر اس سے زائد پیدا ہو رہا ہے اور زائد اس قدر ہے کہ اس کو بیچے تو نصاب کو پپنچ جائے تو اس پر قربانی واجب ہے  !

فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے اگر زید کے پاس زمین و جائداد کی آمدنی سے صرف اتنا حاصل ہوتا ہے کہ اس کا خرچ پورا ہو جاتا ہے یا اس سے بھی کم حاصل ہوتا ہے تو اس پر قربانی واجب نہیں لیکن اگر اس کے پاس کسی طرح اتنی آمدنی ہوتی ہے کہ سال بھر کا خرچ پورا ہو جاتا تو اور ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے برابر مال قربانی یا عید الفطر کے موقع پر موجود بھی ہے تو اس پر قربانی و صدقہ فطر واجب ہے۔ یہی فقہی سیمینار بورڈ دہلی کا فیصلہ ہے۔  

(جلد دوم صفحہ ٣١٥، قربانی کا بیان) 

 

واللہ تعالی اعلم بالصواب 


              کتبہ

 محمد مدثر جاوید رضوی

مقام۔ دھانگڑھا، بہادر گنج

 ضلع۔ کشن گنج بہار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney