آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

سرجری کے ذریعہ بال لگوانا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1626

السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کہ بال لگوانا یوں کہ سر کے پچھلے حصہ سے بال نکال کر اگلے حصہ پر لگائے جاتے ہیں، پھر وہ بال نشونما بھی پاتے ہیں،کیا یہ جائز ہے، عدم جواز کی اور جواز کی صورتیں ارشاد فرمادیں

المستفتی :رضوان،لاہور



وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

باسمہ تعالی وتقدس الجواب:

 اپنے ہی سر کے بال پچھلے حصے سے نکلوا کر اگلے حصے پر لگوانا ناجائز وحرام ہے، یونہی کسی دوسرے انسان کے بال لگوانا بھی جائز نہیں، کیونکہ یہ انسانی جزء سے فائدہ حاصل کرنا ہے اور اجزاءِ انسانی سے نفع اٹھانا جائز نہیں، کہ یہ احترامِ انسانیت کے خلاف ہے۔چنانچہ علامہ نظام الدین حنفی متوفی1161ھ اور علمائے ہند کی ایک جماعت نے لکھا ہے 

:الانتفاع باجزاء الآدمی لم یجز قیل للنجاسۃ و قیل للکرامۃ ھو الصحیح کذا فی جواھر الاخلاطی۔(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراھیۃ،الباب الثامن عشر فی التداوی والمعالجات،354/5


یعنی، اجزاءِ انسانی سے نفع اٹھانا ایک قول کے مطابق ناپاک ہونے کی وجہ سے جائز نہیں، اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ محترم ہونے کی وجہ سے جائز نہیں، اور یہی صحیح ہے، اسی طرح جواہر الاخلاطی میں ہے۔

   اور اسی میں دوسرے مقام پر ہے:

 وصل الشعر بشعر الآدمی حرام سواء کان شعرھا او شعر غیرھا کذا فی الاختیار شرح المختار۔(الفتاوی الھندیۃ،الباب الباب التاسع عشر فی الختان۔۔۔الخ،358/5)

یعنی،آدمیوں کے بال سے بال جوڑنا حرام ہے خواہ وہ بال اُسی عورت کے ہوں یا دوسری عورت کے۔

   

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ:- محمد اُسامہ قادری

متخصص فی الفقہ الاسلامی

پاکستان،کراچی

27ذو القعدہ1442ھ۔7جولائی2021ء




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney