‎جب دو لوگ ایک ساتھ ایک جانور ذبح کر رہے ہوں تو کیا دونوں کا تسمیہ پڑھنا ضروری ہے؟

      سوال نمبر 1650

السلام علیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 


کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے  میں کہ اگر کوئی شخص دوسرے سے قربانی کا جانور ذبح کرائے  اور اس کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ کر ذبح کرنے میں شریک ہو تو دونوں کو بسم اللہ اللہ اکبر کہنا چاہیۓ یا صرف ایک کو ؟ اگر کسی نے  یہ خیال کرتے ہوئے کہ ذبح کرنے والے نے پڑھ لی مجھے پڑھنے کہ کیا ضرورت ہے جبکہ وہ ذابح کا معاون ہے ۔ تو ایسی صورت میں ذبیحہ جانور حلال ہوگا یاحرام  ؟

اگر کچھ لوگ جانور کے ہاتھ پیر پکڑ لیں تو کیا ان کو بھی تسمیہ پڑھنا ضروری ہے ؟ 


بینواوتوجروا ۔


المستفتی ۔ ڈاکٹر ملک محمد غفران نظامی علیمی علی گڑھ ۔



وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 


الجواب بعون الملک الوھاب  ۔ 

دونوں شخص پر تسمیہ (بسم اللہ اللہ اکبر  )پڑھنا واجب ہے اگر دونوں میں سے کسی ایک نے نہیں  پڑھا تو ذبیحہ حلال نہ ہو گا ۔ 


فقیہ اعظم حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریر فرماتے ہیں ،، 

دوسرے سے ذبح کرایا اور خود اپنا ہاتھ بھی چھری پر رکھ دیا کہ دونوں  نے مل کر ذبح کیا تو دونوں  پر بِسْمِ  اللہ ﷲ اکبر  کہنا واجب ہے ایک نے بھی قصداً چھوڑ دی یا یہ خیال کر کے چھوڑ دی کہ دوسرے نے کہہ لی مجھے کہنے کی کیا ضرورت ہے تو دونوں  صورتوں  میں  جانور حلال نہ ہوا۔ 


بہار شریعت جلد سوم حصہ پانزدہم صفحہ ٣٥٣ المکتبة المدینة دعوت اسلامی ۔


مجدد دین وملت شیخ الاسلام والمسلین حضور اعلی حضرت امام احمدرضاخان محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں ،،  

معین ذابح سے یہی مراد ہے کہ ذابح کا ہاتھ کمزور ہو ذبح میں دقت دیکھے تو دوسرا اس کے ساتھ چھری پر ہاتھ رکھ کر دونوں مل کر ہاتھ پھیریں ، اس صورت میں دونوں پر تکبیر واجب ہے ۔ اگر ان میں سے کوئی بھی قصداً تکبیر نہ کہے گا  ، ذبیحہ مردار ہوجاۓ گا ۔ اگرچہ دوسرا تکبیر کہے ۔ 


تنویرالابصار میں ہے ،، تشترط التسمیة ،، ( بسم اللہ پڑھناشرط ہے  ) 

درمختار میں اس کی شرح فرمادی ،، من الذابح  ،، ذبح کرنے والے سے ۔


درمختار شرح تنویرالابصار کتاب الذبائح جلددوم صفحہ  ٢٢٨مطبوعہ مجتبائ دہلی ۔


ردالمحتار میں فرمایا ،، شمل مااذاکان الذابح اثنین فلو سمّٰی احدھما وترک الثانی عمدا حرم اکله ،، 

یعنی جب ذبح میں دوشخص شریک ہوں توبسم اللہ پڑھنا دونوں پرشرط ہے ، اگرایک نے پڑھا اور ایک نے پڑھنا ترک کیا یا یہ خیال کیا کہ ایک کاپڑھنا کافی ہے کھانا حرام ہوگا ۔ 


ردالمحتار کتاب الذبائح جلدپنجم صفحہ  ١٩٢ ۔


درمختار میں خانیہ سے ہے  ،، فوضع یدہ مع یدالقصاب فی الذبح واعانه علی الذبح ، سمی کل وجوبا فلوترکھا احدھما او ظن ان تسمیة احدھما تکفی حرمت  ،، 

ذبح کرنے میں معاون نے قصاب کے ساتھ اپنا ہاتھ بھی ذبح میں چھری پر رکھا تودونوں بسم اللہ بطوروجوب پڑھیں  ، ایک نے پڑھا دوسرے نے ترک کیا یا ایک کے پڑھنے کو کافی جانا  ، جانور حرام ہوگا ۔ 


درمختار کتاب الاضحیة جلددوم صفحہ  ٢٣٥ ۔


شرح نقایہ علامہ برجندی میں ہے  ،، 

یشترط تسمیة من اعان الذابح بحیث وضع یدہ علی المذبح کما وضع الذابح حتی لو ترک احدھما التسمیة لایحل ، ذکرہ فی فتاوی قاضی خان ۔

ذبح میں معاون نے اپنا ہاتھ قصاب کے ساتھ چھری پر رکھا تو دونوں کا بسم اللہ پڑھنا شرط ہے اگر ایک نے بسم اللہ کو ترک کیا تو حلال نہ ہوگا ۔ اس کو فتاوی قاضی خان میں ذکر کیا ہے ۔ 


شرح النقایة للبرجندی کتاب الذبائح جلدسوم صفحہ ١٩١ ۔ 

الفتاوی الرضویة کتاب الذبائح جلد بستم صفحہ  ٢١٨ ۔ 


اور جانور ذبح کرتے وقت کچھ لوگ جانور کو پکڑ لیتے ہیں تاکہ ذبح کرنے میں آسانی ہو تو ان پر تسمیہ پڑھنا ضروری نہیں ۔ کیونکہ ہاتھ پاؤں پکڑنا ذبح کرنا نہیں ہوتا جانور کا ہاتھ پاؤں پکڑنا مثل رسی کے ہے ۔ یعنی جو کام رسی کرتی ہے وہی کام کچھ لوگ مل کر کرتے ہیں اس لیے ان پر تسمیہ پڑھنا لازم وضروری نہیں ۔ اور نہ ذبیحہ میں فرق پڑے گا نہ کوئی خلل واقع ہوگی ۔ 


وھو سبحانہ تعالٰی اعلم باالصواب 


          کتبه 

العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھنگر یوپی 

یکم ذی الحجہ     ١٤٤٢ھ

١٢   جولائی         ٢٠٢١ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney