آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مسجد میں درخت لگانا کیسا؟ ‏


سوال نمبر 1654

 السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسجد میں درخت لگانا، پھول یا پھل کا کیسا ہے؟

المستفتی  محمد ظفر القادری رضوی رحیمی ڈمراواں بانکا



وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون اللہ و رسولہ 

 مسجد میں کسی قسم کا درخت وغیرہ نہیں لگانا چاہیۓ کیوں کہ جب یہ لگے رہتے ہیں تو گندگی کا مکمل امکان رہتا ہے اکثر گاؤں دیہات کی مساجد میں دیکھا جاتا ہے کہ صحن میں بڑے بڑے درخت ہوتے ہیں جس کہ وجہ سے وہاں پر پرندے آ کرکے بیٹھتے ہیں اور وہ بیٹ گندکی  کرتے ہیں جس کی وجہ سے مسجد میں کافی گندی ہو جاتی ہے

اور مسجد کو ہر قسم کی گندگی آلودگی سے بچانا لازم و ضروری ہے


حدیث شریف میں ہے .....


عن عائشة رضي الله عنها قالت أمر رسولُ الله صلى الله عليه وسلم ببناءِ المساجد في الدُّور وأن تنظف وتُطيَّب


 حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں  کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو قبیلوں میں مسجد بنانے کا حکم دیا اور ان کو پاک و صاف اور خوشبوٶں سے معطر رکھنے کا بھی حکم دیا


سنن ابی داٶد ، کتاب الصلوٰة ، ص ٦٦

(ذکریا بک ڈپو دیوبند)


ہاں اگر مسجد میں تری زیارہ رہتی ہو مسجد کی در و دیوار گرجانے کا اندیشہ ہے تو ایسی صورت  میں لگا سکتے ہیں یا اس کے علاوہ اور کوئی وجوہات ہوں جن کی وجہ سے پیڑ  نہ لگانے میں نقصان  کا اندیشہ ہے تو لگا سکتے ہیں ورنہ مکروہ ہے 


یکرہ غرس الشجر فی المسجد لانہ تشبہ بالبیعة و یشتغل مکان الصلوٰة إلا أن یکون فیہ منفعة للمسجد بأن کانت الارض نزة لاتستقر أساطینھا فیغرص فیہ الشجر لیقل النز


الفتاویٰ الھندیة ، المجلد الاول ، ص ١٢٢

(دارالکتب العلمیة بیروت لبنان)


       واللہ اعلم 

          کتبہ

عبیداللہ حنفی بریلوی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney