یتیم کسے کہتے ہیں اور اس پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟

 

سوال نمبر 1672

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام درج ذیل مسئلہ میں کہ ایک لڑکی ہے جو مالک نصاب ہے سونا چاندی بھی کافی ہے لیکن وہ یتیم ہے اور اس کا سونا چاندی دکان دار لے نہیں رہا ہے تو اس صورت میں وہ کیا کرے؟ جواب عنایت فرمائیں فقط

المستفتی :- غلام مصطفیٰ جونپور یوپی



وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

الجــواب اللـهم ہدایة الحـق والصـواب

سوال میں ٢ / باتیں قابل ذکر ہیں 

١  پہلے یہ سمجھ لیں کہ یتیم کہتے کسے ہیں اگر لڑکی بالغہ نہیں ہے اور اس کے والدین فوت ہو چکے ہیں تو پھر صحیح ہے کہ وہ یتیم ہے ورنہ نہیں ـ

 یعنی لڑکی بالغہ ہے تو پھر اسے یتیم نہیں کہا جائے گا  اور اس پر قربانی بھی واجب ہوگی ـ بشرطیکہ قربانی کے تمام شرائط پائے جائیں  ـ


جیسا کہ فتاویٰ امجدیہ جلد نمبر ١ / صفحہ نمبر ٣٧١ / باب الزکوٰة میں حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے دو یتیم کے تعلق سے تحریر فرمایا ہے کہ:

 جس میں بالغ پر زکوٰة فرض ہے اور اسے یتیم بھی نہیں کہا جائے گا ، اور نابالغ پر فرض نہیں ہے اور اسے یتیم کہا جائے گا  ـ


٢ اب اگر لڑکی بالغہ ہے تو اس پر قربانی واجب ہے۔ اگر اس کے زیورات کوئی نہیں خرید رہا ہے تو وہ کسی سے ادھار لے کر قربانی کرے بہر صورت قربانی واجب ہوگی ـ

اور اگر نابالغ ہے تو واجب نہیں - 

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب


                کتبہ

  گدائے حبیب ملت محمد سالک رضا حبیبی

اڈیشا، پچھم باڑ،جالیسر، بالاسور 

٦ ذی الحجہ ۲٤٤١؁ ھجری مطابق (١٧) جولائی ١٢٠٢؁ء بروز سنیچر







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney